محبوب چوک کی نئی عمارت ۔ وعدہ جو وفا نہ ہوا ۔ تاجرین اب بھی منتظر

   

سنگ بنیاد کو تین سال اور قدیم عمارت کے انہدام کو دو سال کا عرصہ گذر گیا ۔ تعمیری کاموں کا آغاز تاحال نہ ہو سکا

حیدرآباد۔11جولائی (سیاست نیوز) پرانے شہر سے روا سوتیلے سلوک کا خاتمہ کسی بھی حکومت میں ممکن نہیں ! پرانے شہر کی گنجان آبادی میں واقع محبوب چوک کی تاریخی عمارت کی جگہ نئی مارکٹ کی تعمیر کیلئے 19اپریل 2022کو اس وقت کے وزیر بلدی نظم ونسق کے ٹی راما راؤ نے سنگ بنیاد رکھا تھا اور اس تقریب کے 14ماہ بعد محبوب چوک مارکٹ کے انہدام کی کاروائی 8جون 2023 کو شروع کی گئی تھی لیکن انہدام کے بعد سے اب تک اس وسیع و عریض اراضی پر تعمیراتی کاموں کا آغاز نہیں کیاگیا ۔ ماہ جون میں انہدامی کارروائی سے قبل محبوب چوک مارکٹ میں کاروبار کرنے والے مرغی تاجرین کو عارضی طور پر خزانہ عامرہ کی جگہ پر منتقل کرکے تجارت کیلئے جگہ فراہم کی گئی تھی اور اعلان کیا گیا تھا اندرون ایک سال نئے مارکٹ کامپلکس کی تعمیر کے ساتھ ہی انہیں واپس دکانات الاٹ کرکے محبوب چوک مارکٹ میں کاروبار کی اجازت دی جائے گی ۔ اس وقت حکومت تلنگانہ نے 36کروڑ کی لاگت سے 292 ملگیات کی تعمیر کا فیصلہ کرکے کاموں کی ذمہ داری قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے حوالہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی نگرانی میں ان کاموں کو جلد مکمل کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی لیکن اب جبکہ مارکٹ کے انہدام کو 2 سال کا عرصہ ہوچکا ہے اور سنگ بنیاد تقریب کو 3 سال سے زائد ہوچکے ہیں اس کے باوجود کوئی سرگرمیاں نہ ہونے پر مقامی عوام میں شدید ناراضگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ پرانے شہر سے امتیازی سلوک کا یہ سلسلہ فوری بند کرکے ترقیاتی کاموں میں پرانے شہر کو درکار حصہ فراہم کیا جانا چاہئے لیکن پرانے شہر کے ترقیاتی کاموں میں تاخیر پر کوئی آواز اٹھانے تیار نہیں ہے ۔ محبوب چوک کے انہدام اور اس کی جگہ نئے تجارتی کامپلکس کی تعمیر کا انتظار کرنے والے سینکڑوں خاندان ہیں جن کی روزی روٹی کا انحصار اسی مارکٹ پر ہے اور وہ گذشتہ 2 برس سے تعمیراتی کاموں کا انتظار کر رہے ہیں لیکن کوئی ان کی دادرسی کرنے والا نہیں ہے۔ اطلاعات کے مطابق محبوب چوک مارکٹ کے تعمیراتی کاموں کیلئے جو ڈیزائن منظور کیاگیا اس کے مطابق کام کی انجام دہی ممکن نہ ہونے کا بہانہ کیا جا رہاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے پاس اس پراجکٹ کیلئے فنڈ موجود نہیں ہیں۔پیشرو حکومت سے بلدیہ حیدرآباد کے انتخابات سے قبل اس پراجکٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور اسمبلی انتخابات سے قبل مارکٹ کے انہدام کے ذریعہ یہ ظاہر کیاگیا کہ فوری مارکٹ کے تعمیراتی و ترقیاتی کاموں کو مکمل کردیا جائے گا لیکن اب عوام یہ سوال کر رہے ہیں کہ آیا اب بلدیہ کے انتخابات سے قبل تعمیراتی کامو ںکا آغاز کیا جائے گا یا پھر انتخابات سے قبل پلرس کیلئے گڑھے کھودے جائیں گے اور اسمبلی انتخابات سے قبل تعمیراتی کاموں کا آغاز کیا جائے گا!3