محرم جلوس کی اجازت دینے سے سپریم کورٹ کا انکار۔ تلنگانہ ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی گئی۔ حکومت اور درخواست گذار کو حلف نامہ داخل کرنے ہائی کورٹ کی ہدایت

,

   

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملک بھر میں محرم جلوس کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ عدالت کا احساس ہے کہ اس طرح ایک مخصوص طبقہ کو کورونا وائرس کیلئے قصور وار قرار دیا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے اترپردیش لکھنؤ کے شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلب جواد کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ملک بھر میں محرم جلوس نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے انہیں ریاستی ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا۔ ہائی کورٹ ریاست کے حالات کے پیش نظر اجازت د ے گی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پورے ملک میں جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، کیونکہ ہر جگہ کے حالات مختلف ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہر ریاست کے عدالت عالیہ کو وہاں کے حالات کے پیش نظر اجازت دینی چاہئے۔ مولانا کلب جواد نے اپنی عرضی میں لکھا تھا کہ انہیں کم سے کم لکھنؤ شہر میں جلوس نکالنے کی اجازت مرحمت کی جائے کیونکہ یہاں شیعہ حضرات زیادہ تعداد میں رہتے ہیں۔ ان کا جواب دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ انہیں اس کیلئے الٰہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہئے۔ درخواست گذار نے بتایا کہ عدالت نے اس سے قبل اوڈیشہ میں جگن ناتھ رتھ یاترا کی اجازت دی تھی۔ اس کے جواب میں سپریم کورٹ نے بتایا کہ وہ صرف ایک شہر کا معاملہ تھا، پورے ملک کا نہیں۔

اگر محرم جلوس کیلئے پورے میں ملک میں اجازت دے دی گئی تو پھر لوگ صرف ایک مخصوص طبقہ کو کورونا وائرس کیلئے قصور وار ٹھہرائیں گے۔ واضح رہے کہ ان دنوں کورونا وائرس کی وجہ سے مذہبی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں ہے۔

دوسری جانب شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی شیعہ تنظیم انجمن علوی اخباری کی جانب سے علم مبارک کو علم بردار او رمخصوص افراد کے ہمراہ بی بی کا الاوہ دبیر پورہ سے مسجد الٰہی چادر گھاٹ تک لے جانے تلنگانہ ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی۔ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس ابھینند کماری شاولی نے کہا کہ علم مبارک کا الاوہ سے نکالنے اور مقررہ مقام پر لے جاکر رسومات کی تکمیل تک ہجوم و مجمع ہوسکتا ہے۔ ا س ضمن میں درخواست گذار اور حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ انجمن کی جانب سے بحث کرتے ہوئے سینئر وکیل مسٹر وینو گوپال نے عدالت کو بتایا کہ کورونا وائر س میں سپریم کورٹ نے پوری جگناتھ رتھ یاترا کی مشروط اجازت دی تھی۔ انہوں نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ لاک ڈاؤن احکامات کے پیش نظر قوانین کی پوری پابندی کی جائے گی اور اس سلسلہ میں وہ حلف نامہ داخل کرنے کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ علم مبارک کو الاوہ بی بی سے مسجد الٰہی تک لے جانے کی روایت صدیوں پرانی ہے اور جاریہ سال بھی اجازت دی جائے۔ عدالت نے 28 اگست کو حلف نامہ داخل کرنے کی اجازت دی جس پر مزید احکام جاری کئے جائیں گے۔