محروس پرینکا گاندھی کی گرفتاری،راہول کا آج دورہ

,

   

لکھیم پور واقعہ جلیان والا باغ کے مانند: چیف منسٹر پنجاب ۔ پرینکاکی رہائی کیلئے آج احتجاجی مارچ، سدھو کا انتباہ

لکھنو: کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کو سیتا پور پولیس نے ایک مقامی گیسٹ ہاؤس میں زائد از 24 گھنٹے زیر حراست رکھنے کے بعد منگل کو باضابطہ گرفتار کیا اور ان کے ساتھ کم از کم 10 دیگر افراد کی بھی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔ ان تمام پر الزام ہے کہ وہ قابل گرفت جرائم کو روکنے میں رکاوٹ پیدا کرنے کے مرتکب ہوئے۔راہول گاندھی نے لکھیم پور کھیری کے چہارشنبہ کو دورہ کا منصوبہ بنایا ہے جبکہ ریاستی حکومت پوری کوششیں کر رہی ہے کہ اپوزیشن قائدین کو اتوار کے دردناک واقعہ سے متاثرہ علاقہ کو پہنچنے سے روکا جاسکے۔ چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کو موسومہ مکتوب میں کانگریس نے کہا کہ راہول گاندھی کی قیادت میں پانچ رکنی وفد نے متاثرہ ضلع کے دورہ کا منصوبہ بنایا ہے۔کانگریس نے پرینکا گاندھی کی محروسی اور پھر گرفتاری کو کسی وجہ یا واجبیت کے بغیر غلط اقدام قرار دیا۔ پرینکا کو گزشتہ روز لکھیم پور کھیری کو جاتے ہوئے روکا گیا تھا، جہاں 8 افراد کو مرکزی مملکتی وزیر داخلہ اجئے مشرا ٹینی کی ملکیت والی کار نے مبینہ طور پر روند ڈالا تھا۔ اس کی زد میں احتجاجی کسان آئے اور اس کے ساتھ ہی جھڑپ ہوئی۔ پرینکا گاندھی کے علاوہ جنہیں گرفتار کیا گیا، ان میں کانگریس لیڈر دیپیندر سنگھ ہوڈا ، صدر یو پی پردیش کانگریس اجئے کمار للو اور پارٹی ایم ایل سی دیپک سنگھ شامل ہیں۔ یہ گرفتاری ضابطہ فوجداری کے سیکشن 151 کے تحت کی گئی ہے۔ اس دوران پنجاب کانگریس نے انتباہ دیا کہ اگر پرینکا گاندھی کو رہا نہیں کیا جاتا ہے اور مرکزی وزیر کے بیٹے کو گرفتار نہیں کیا جاتا ہے جس پر قتل کا الزام ہے، تو پارٹی ورکرس اترپردیش میں لکھیم پور کھیری کی طرف مارچ کریں گے ۔ نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ اگر کل تک ہماری لیڈر پرینکا گاندھی کو رہا نہ کیا جائے اور کسانوں کے سفاکانہ قتل کے پس پردہ کارفرما مرکزی وزیر کے بیٹے کو گرفتار نہ کیا جائے تو وہ پنجاب کانگریس احتجاجی مارچ منظم کرے گی۔ دریں اثناء چیف منسٹر پنجاب چرنجیت سنگھ نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی اور بے قصور کسانوں کی ظالمانہ ہلاکت پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔ چیف منسٹر پنجاب نے لکھیم پور کھیری کے بربریت انگیز واقعہ کا تقابل جلیان والا باغ قتل عام سے کیا ۔صدر این سی پی شردپوار نے بھی اتوار کے واقعہ کا جلیان والا باغ قتل عام سے تقابل کیا ہے۔ دریں اثناء چیف منسٹر چھتیس گڑھ بھوپیش بگھیل کو لکھنو ایرپورٹ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی اور وہ رائے پور واپس ہوگئے۔ وہ پرینکا گاندھی سے ملاقات کیلئے لکھنو کے راستہ لکھیم پور کھیری جانا چاہتے تھے۔ دن میں پرینکا نے وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے ایک ویڈیو بیان جاری کیا۔ مودی لکھنو کے دورہ پر ہیں۔ پرینکا نے لکھیم پور واقع کا ویڈیو دکھاتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے یہ گھناؤنا واقعہ دیکھا ہے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ مہیندر تھار گاڑی احتجاجی کسانوں کے پیچھے سے آئی اورکئی احتجاجیوں کو روند ڈالا۔
پرینکا نے حراست کو غیر قانونی قرار دیا ، بگھیل کو پھر روکا گیا

نئی دہلی : اتر پردیش کی انچارج اورکانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے لکھیم پور کھیری جاتے ہوئے انہیں حراست میں لیے جانے کو غیر قانونی قرار دیا ہے ، جبکہ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کہا ہے کہ انہیں منگل کوبھی لکھنؤ ہوائی اڈے پر روکا گیا اور یہ شرمناک ہے ۔واڈرا نے کہا ‘‘مجھے حراست میں رکھنا پوری طرح سے غیر قانونی ہے ۔ سچ یہ ہیکہ جو بھی ان کے خلاف آواز اٹھاتا ہے ، اس کو یہ لوگ کمزور کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ ہم مسائل کو سنجیدگی سے اجاگر کرتے ہیں۔ میری حراست پوری طرح سے غیر قانونی ہے ۔ یہاں تک کہ میری گرفتاری بھی غیر قانونی ہے کیونکہ یہ زبانی گرفتاری تھی ۔ مجھے یہاں 24 گھنٹوں سے زیادہ ہو گئے ہیں لیکن مجسٹریٹ کے سامنے پیش تک نہیں کیا گیا۔کانگریس کی اتر پردیش کی انچارج نے کہا کہ یہ ایک جمہوری ملک ہے اور احتجاج کا حق اس ملک کے ہر شہری کا بنیادی حق ہے ۔ ہمارے ملک میں آج بی جے پی حکومت میں اس حق کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔ مجھے یہ یقین ہے کہ یہ حکومت اپنی اخلاقی بنیاد کھو چکی ہے ۔ جس حکومت کا ایک وزیر کھلے عام ایک میٹنگ میں دھمکی دیے کہ آپ کچھ کہیں گے تو دیکھنا۔ پارٹی کے اتر پردیش کے مبصراور چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش لکھیم پور جانے کیلئے آج مسلسل دوسرے دن لکھنؤ پہنچے لیکن انہیں ہوائی اڈہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا میں سیتا پور میں پرینکا سے ملنے لکھنؤ آیا تھا لیکن مجھے ہوئی اڈے سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ مجھے بغیر کسی حکم کے لکھنؤ ہوائی اڈے سے باہر جانے سے روکا جا رہا ہے ۔ کانگریس پارٹی نے ائیرپورٹ پران کو روکے جانے کو قابل مذمت قرار دیا ہے اور کہا ہیکہ بزدل حکومت آمریت پر اتر آئی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے بھی واڈرا کو حراست میں لینے پر اترپردیش حکومت کو تنقید نشانہ بناتے ہوتے ہوئے کہاقانون کے کئی التزامات کی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔ اتر پردیش میں امن و امان کا الگ مطلب ہو گیا ہے ۔ وہاں قانون کا مطلب ہے ، آدتیہ ناتھ کا لا اینڈ آرڈر ہے ۔ یہ آئینی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ یہ مکمل طور پر غیر قانونی اور شرمناک ہے ۔ انہیں طلوع آفتاب سے پہلے صبح 4.30 بجے ایک مرد پولیس افسر نے گرفتار کیا۔ انہیں ابھی تک جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے نہیں لے جایا گیا ۔