پرانے شہر میں بعض دواخانے کھلے ، مریضوں کو رحمت کے بجائے زحمت ، حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی
حیدرآباد۔6اپریل(سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے ریاست میں دواخانہ میں علاج و معالجہ کی سہولتوں کو بند کرنے اور مریضوں کے علاج کیلئے خانگی دواخانوںپر بھی تحدیدات عائد کئے جانے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ شہر کے بیشتر تمام دواخانوں میں سوائے ایمرجنسی کے کوئی اور خدمات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں جس کے سبب شہریوں کو جو معمولی بیماریوں میں مبتلاء ہیں اور جنہیں وقتاً فوقتاًاپنے ڈاکٹرس سے مشورہ کرنا ہوتا ہے ان کو مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں دواخانوں اور کلینکس میں مریضوں کی تشخیص کو بند کرنے کی ہدایت کی بنیادی وجوہات کے متعلق محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہناہے کہ کورونا وائرس کی علامات بھی معمول کی بیماریوں کی علامات کی طرح ہیں اور لوگ اگر کھانسی‘ بخار اور سردی کی شکایات کے ساتھ اپنے قریبی دواخانہ پہنچ کرعلاج کروانے کی کوشش میں دوسروں کے رابطہ میں آتے ہیں تو اس وبائی مرض کے مزید پھیلنے کا خدشہ ہے اسی لئے محکمہ صحت کی جانب سے ان دواخانوں کو بھی بند رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ پرانے شہر کے بعض علاقوں میں اب بھی کچھ دواخانے چلائے جا رہے ہیں جو کہ مریضوں کی راحت کے بجائے ان کیلئے مشکل کا سبب بن سکتے ہیں اسی لئے ڈاکٹرس کو مریضوں کی تشخیص پر عائد کی گئی پابندی پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اور شہریوں کو بھی چاہئے کہ وہ اس نازک دور میں دواخانوں کا رخ کرنے سے اجتناب کریں کیونکہ دواخانو ںمیں ہجوم کی صورت میں انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اگر صحت عامہ کا جائزہ لینے اور معمولی بیماریوں کی تشخیص کے لئے محلہ واری اساس پر میڈیکل کیمپ منعقد کرتے ہوئے ادوایات کا انتظام کیا جاتا ہے اور اس میڈیکل کیمپ کے دوران سماجی فاصلہ کے اصولوں کا خیال رکھا جاتا ہے تو شہر میں معمولی بیماریوں میں مبتلاء افراد کی بھی مدد ہوگی اور جو لوگ دواخانہ کے نام پر سڑکوں پر گھوم رہے ہیں انہیں گھرو ںمیں محروس رکھا جاسکتا ہے۔ حکومت عالمی ادارہ ٔ صحت کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق ریاست میں لاک ڈاؤن کے دوران احتیاطی اقدامات کی ہدایات جاری کر رہی ہے اور ان ہدایات میں دواخانوں اور نرسنگ ہومس میں بھی ہجوم نہ جمع کرنے کی تاکید کی گئی ہے اور ان ہدایات کے مطابق عمل کرتے ہوئے بیشتر ڈاکٹرس نے اپنے کلینکس کو بھی مکمل طور پر بند رکھے ہوئے ہیں اور اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ کسی بھی مریض سے رابطہ میں نہ آئیں اور جہاں تک ممکن ہوسکے سماجی فاصلہ کی برقراری کے اصولوں کی پابندی کے علاوہ خود کو گھروں کی حد تک محدود رکھتے ہوئے خودکواور دوسروں کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے اقدامات کو یقینی بنایا جاسکے ۔