محمد بن سلمان کی میزبانی کرنے پر میکرون پر تنقید

,

   

پیر س : فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون دارالحکومت پیرس میں جمعرات کی شام کو سعودی عرب کے ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ایک ورکنگ ڈنر کی میزبانی کر رہے تھے۔ تاہم ملک کے بعض سیاست دانوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان کے اس رویے پر شدید تنقید کی ہے۔ سعودی ولیعہد گزشتہ منگل سے یورپ میں ہیں، وہ سن 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر صحافی جمال خشوگی کے قتل کے بعد سے یورپ کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر پہلے یونان اور پھر فرانس پہنچے۔ اس قتل کی وجہ سے تقریباً چار برس تک بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ پڑنے کے بعد ان کے اس دورے کو محمد بن سلمان کی عالمی امور میں دوبارہ داخل ہونے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ امریکہ سمیت بعض تفتیش کاروں کا الزام ہے کہ صحافی جمال خشوگی کے قتل کا حکم خود محمد بن سلمان نے ہی دیا تھا۔لیکن ان کا یہ دورہ یورپ ایک ایسے وقت میں ہوا جب یوکرین میں جنگ اور ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں خاطر خواہ پیشرفت نہ ہونے کے سبب، مغربی ممالک تیل پیدا کرنے والی بڑی ریاست سعودی عرب کے ساتھ دوبارہ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش میں ہیں۔ فرانسیسی وزیر اعظم الزبتھ بورن کا کہنا تھا کہ صدر میکرون سعودی شہزادے کے ساتھ ملاقات کے دوران انسانی حقوق پر اپنے تحفظات پر بات چیت کریں گے اور روس کے علاوہ کہیں دوسری جگہ سے توانائی کی فراہمی کو محفوظ بنانے کی بھی کوشش کریں گے۔ جمال خشوگی کی منگیتر خدیجہ چنگیزی نے میکرون کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں بہت غصے میں ہوں کہ ایمانوئل میکرون میرے منگیتر جمال خشوگی کے قاتل کا تمام اعزازات کے ساتھ خیر مقدم کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں اضافہ اس بات کا قطی جواز پیش نہیں کر سکتا کہ حقیقی سیاست کے نام پر، ہم سعودی عرب میں سیاسی مخالفین کے ساتھ پالیسیوں کے لیے ذمہ دار شخص کو بری کر دیں۔
واشنگٹن میں سرگرم انسانی حقوق کے ادارے ‘ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ’ (ڈی اے ڈبلیو این) نے فرانس میں سعودی رہنما محمد بن سلمان کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ادارے کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سارہ لیہ وٹسن نے کہا، ”تشدد اور جبری گمشدگیوں کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشنز کے ایک فریق کے طور پر، فرانس اس بات کا پابند ہے کہ اگر محمد بن سلمان جیسے مشتبہ افراد فرانس کی سرزمین پر موجود ہوں، تو ان سے تفتیش کی جائے۔”سوئٹزرلینڈ میں قائم انسانی حقوق کی ایک اور تنظیم ‘ٹرائل انٹرنیشنل’ نے اس سلسلے میں جمعرات کے روز ہی ایک اور شکایت درج کرائی۔اس دوران فرانس کے بعض سیاستدانوں نے بھی میکرون کی میزبانی پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔