نظام آباد اربن اور کاماریڈی میں کانگریس ٹکٹ پر تجسس ،مختلف افواہیں زیر گشت
نظام آباد :25؍ اکتوبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )متحدہ ضلع نظام آباد میں کانگریس کے امیدواروں کو لیکر کئی قیاس آرائیاں ، افواہوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے ٹکٹ کے دعویداروں میں دن بہ دن تجسس پایا جارہا ہے ۔ نظام آباد اربن اور کاماریڈی کے ٹکٹ کو لیکر زبردست افواہیں گشت کررہی ہے ۔ نظام آباد اربن میں مسلم رائے دہندوں کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد ہے اور پارٹی ہائی کمان مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کیلئے غور کررہی تو ایسے وقت میں ایک طاقتور امیدوار کے انتخاب کیلئے کوشاں ہے 2018 ء کے اسمبلی انتخابات میں نظام آباد اربن سے طاہر بن حمدان کو کانگریس پارٹی کی جانب سے ٹکٹ دیا تھا اس مرتبہ بھی طاہر بن حمدان ٹکٹ کے دعویدار ہے اس کے علاوہ سید نجیب علی ایڈوکیٹ بھی ٹکٹ کیلئے دعویدار ہے اور یہ دونوں قائدین ہائی کمان پر دبائو ڈالنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہے ہیں ۔ نظام آباد اربن میں مسلمانوں کے بعد منور کا پو طبقہ کے 40 تا 50 ہزار ووٹ ہے اور منور کا پو طبقہ کی جانب سے سابق مئیر ڈی سنجے ٹکٹ کیلئے درخواست گذار ی کی ہے اور پارٹی ہائی کمان ان ناموں پر سروے بھی کرواتے ہوئے منور کا پو یا مسلم کو ٹکٹ دینے کیلئے غور کررہی تو کاماریڈی سے چیف منسٹر مسٹر چندر شیکھر رائو مقابلہ کے اعلان کے بعد کاماریڈی کے انتخابات بھی دلچسپ بن گئے ہیں اور کانگریس امیدوار شبیر علی کو ایک طاقتور اور مقبول امیدوار سمجھا جارہا ہے اور شبیر علی چیف منسٹر کیخلاف مقابلہ کرنے کا واضح طور پر اعلان بھی کیا تھا ۔ اسکریننگ کمیٹی اور کل ہند کانگریس کی جانب سے تلنگانہ کے تمام حلقہ اسمبلی جات کا جائزہ لیتے ہوئے ووٹو ں کی اکثریت کی بنیاد اور طاقتور امیدواروں کو کن کن مقامات پر ٹھہراناچاہئے اس بات کا جائزہ لیتے ہوئے ریونت ریڈی کو پروٹوکال کے ساتھ ساتھ چیف منسٹر کے ساتھ کاماریڈی سے مقابلہ کرنے کی ہائی کمان کی جانب سے ہدایت دینے کی اطلاعات ہے ایسے وقت میں محمد علی شبیر کو کاماریڈی کے بجائے نظام آباد سے مقابلہ کرنے کی ہدایت دی جارہی ہے کیونکہ نظام آباد میں مسلم رائے دہندوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے پارٹی ہائی کمان محمد علی شبیر کو نظام آباد جانے کی ہدایت دی ہے اس بارے میں شبیر علی کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح طور پر اعلان نہیں کیا گیا شبیر علی سے ربط پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو کانگریس پارٹی کے ذمہ دار قائدین کی جانب سے اس بات کو واضح کیا جارہا ہے کہ پارٹی ہائی کمان کی جانب سے شبیر علی کو نظام آباد اربن سے مقابلہ کرنے کی ہدایت دی جارہی ہے ۔ نظام آباد پارلیمانی اسمبلی حلقوں میں جگتیال اور کورٹلہ شامل ہے ان تمام اسمبلی حلقہ جات میں بی سی طبقہ کو بھی نمائندگی فراہم کرناضروری ہے کانگریس پارٹی کی جانب سے جاری کردہ پہلی فہرست میں نظام آباد ضلع کے بودھن سے سدرشن ریڈی ، آرمور سے ونئے ریڈی ، بالکنڈہ سے سنیل ریڈی ، جگتیال سے جیون ریڈی کے ناموں کا اعلان کیا گیا جبکہ بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے ڈی سنجے اور دیگر حلقہ میں بی سی طبقہ کو نمائندگی فراہم کرنا ناگزیر سمجھا جارہا ہے ۔ نظام آباد رورل سے ٹکٹ کے تمام دعویدار ریڈی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں ایسے وقت میں بی سی طبقہ کو بھی نمائندگی فراہم کرنا ناگزیر ہے نظام آباد سے شبیر علی کے نام کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہے نظام آباد سے ٹکٹ کے دعویدار ، ٹکٹ کے حصول کو لیکر اعلیٰ قائدین سے مسلسل رابطہ میں ہے اور تمام امیدوار ٹکٹ کے مسئلہ کو لیکر کشمکش میں مبتلا ہے اور ایک یا دو دن میں واضح صورتحال سامنے آنے کے امکانات ہیں ۔