محکمہ اسٹامپ اینڈ رجسٹریشن سے جی ایچ ایم سی کو تین ہزار کروڑ روپئے کے بقایا جات

   

گزشتہ پانچ سال سے بلدیہ کو اسٹامپ ڈیوٹی کی عدم اجرائی، ماہانہ 110 کروڑ روپئے سود کی ادائیگی
حیدرآباد ۔ 18 جنوری (سیاست نیوز) مالی مسائل سے دوچار جی ایچ ایم سی کو محکمہ اسٹامپ اینڈ رجسٹریشن کی جانب سے حصہ کے طور پر وصول ہونے والی آمدنی گزشتہ پانچ سے روک دی گئی ہے۔ غیرمنقولہ جائیدادوں کی رجسٹریشن کے دوران اسٹامپ ڈیوٹی کے طور پر اسٹامپ اینڈ رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے وصول کی جانے والی آمدنی میں بلدیہ کو بھی اپنا حاصل ہوتا ہے۔ تاہم سال 2019-20ء کے بعد سے اسٹامپ ڈیوٹی کی آمدنی گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کو ادا نہیں کی گئی۔ جی ایچ ایم سی کے فینانس ڈپارٹمنٹ نے 3000 روپئے وصول طلب ہونے کا اندازہ لگایا ہے۔ ریاست کے دیگر اضلاع کے بہ نسبت گریٹر حیدرآباد کے حدود میں غیرمنقولہ جائیدادوں کے زیادہ رجسٹریشن ہوتے ہیں۔ جی ایچ ایم سی کو سالانہ 400 تا 500 کروڑ روپئے کی اسٹامپ ڈیوٹی آمدنی ادا کی جانی چاہئے۔ تاہم سابق بی آر ایس کے دورحکومت سے اس کو روک دیا گیا ہے۔ سابق وزیربلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے جی ایچ ایم سی کو اسٹامپ ڈیوٹی آمدنی کا حصہ دینے کا وعدہ کیا گیا مگر اس کو آج تک جاری نہیں کیا گیا۔ حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کو سابق بی آر ایس حکومت نے جی ایچ ایم سی کو سونپ دیا تھا فلائی اووربرجس، انڈرپاسیس، سڑکوں اور دیگر کاموں کی تعمیر و دیکھ بھال کاموں کیلئے 68000 کروڑ روپئے کا جی ایچ ایم سی نے قرض حاصل کیا اور ماہانہ 110 کروڑ روپئے سود جی ایچ ایم سی کی جانب سے ادا کیا جارہا ہے۔ جی ایچ ایم سی کو ریاستی حکومت سے کوئی مالی امداد حاصل نہیں ہورہی ہے۔ اس کے آمدنی میں کوئی اضافہ نہیں ہورہا ہے۔ پھر سود بھی ادا کرنا پڑرہا ہے۔ بلدیہ کو حاصل ہونے والا جائیداد ٹیکس اور ٹاؤن پلاننگ کی آمدنی ہی جی ایچ ایم سی کی اہم ذرائع آمدنی ہے۔ اس کے بعد اسٹامپ ڈیوٹی دوسری بڑی آمدنی ہے۔ پانچ سال محکمہ اسٹامپ اینڈ رجسٹریشن سے آمدنی حاصل نہ ہونے پر بلدیہ مالی مشکلات کا شکار ہے جس کی وجہ سے جی ایچ ایم سی کے مختلف کام کرنے والے کنٹراکٹرس کو 1200 کروڑ روپئے کے بلس ادا نہیں ہوئے اور ساتھ ہی گریٹر حیدرآباد میں دوسرے بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر بھی اس کے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔2