ملازمین مشکلات کا شکار ، قرض لینے پر مجبور ، اصرار پر خدمات ختم کرنے کا انتباہ
حیدرآباد۔17۔ ستمبر۔ (سیاست نیوز) تلنگانہ کے محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دینے والے اداروں میں موجود ملازمین بالخصوص کنٹراکٹ اور آؤٹ سورسنگ پر خدمات انجام دینے والے ملازمین کی تنخواہیں محکمہ پر بوجھ بننے لگی ہیں!محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت موجود اقلیتی اداروں میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کو تنخواہوں کی اجرائی میں ہونے والی تاخیر ان کے لئے مسائل کا سبب بنتی جا رہی ہے اور یہ ملازمین اپنے ماہانہ اخراجات کی پابجائی کے لئے قرض حاصل کرنے پر مجبور ہونے لگے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ کئی اداروں میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم اجرائی اور اس میں ہونے والی تاخیر کے اسباب کے متعلق آگہی حاصل کرنے کی کوشش پر عہدیداروں کی جانب سے ان کی خدمات کو برخواست کرنے کا انتباہ دیا جا رہاہے اور اس بات کی دھمکی دی جا رہی ہے کہ اگر وہ تنخواہوں کی عدم اجرائی کے سلسلہ میں باہر کسی سے شکایت کرتے ہیں تو ایسی صورت میں ان کی خدمات کو برخواست کردیا جائے گا کیونکہ وہ کنٹراکٹ اور آؤٹ سورسنگ پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ٹمریز میں خدمات انجام دینے والے آؤٹ سورسنگ ملازمین کی خدمات میں ایک سال کی توسیع کے سلسلہ میں احکامات کی اجرائی عمل میں لائی گئی کیونکہ اقلیتی اقامتی اسکولوں میں خدمات انجام دینے والے آؤٹ سورسنگ ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے لیکن ان کی تنخواہوں کی بروقت اجرائی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے اور کئی ملازمین کو تنخواہوں کی اجرائی کے سلسلہ میں بار بار اپنے متعلقہ عہدیداروں کو متوجہ کروانا پڑرہا ہے۔ اسی طرح کی صورتحال دیگر اداروں میں بھی ہے ۔ تلنگانہ وقف بورڈ کے توسط سے ریاست کے 17ہزار آئمہ و مؤذنین کو ماہانہ اعزازیہ جاری کیا جاتا ہے لیکن مئی 2025 سے اس اعزازیہ کی اجرائی بھی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے جبکہ محکمہ اقلیتی بہبود نے اس سلسلہ میں گذشتہ ماہ بجٹ جاری کردیا ہے لیکن وقف بورڈ کے عہدیداروں کا کہناہے کہ جب تک چیف اکزیکیٹیو آفیسر کی دستخط نہیں ہوتی اس وقت تک نہ آئمہ و مؤذنین کو مشاہرہ کی اجرائی عمل میں لائی جاسکتی ہے اور نہ ہی وقف بورڈ میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کی تنخواہوں کی اجرائی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو اسکیمات پر عمل آوری ‘ محکمہ کے اداروں میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کی تنخواہوں کی اجرائی اور دیگر حل طلب مسائل کی یکسوئی میں محکمہ اقلیتی بہبود بری طرح سے ناکام ہونے لگا ہے۔3