حیدرآباد 2 نومبر (سیاست نیوز) حالیہ دنوں میں آگ لگنے کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں جس میں جانی و مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ آگ لگنے کی صورت میں ایک اعلیٰ افسر، معروف فائر فائٹر سمیت کل سات افراد کو فائر انجن کی گاڑی میں جائے وقوع پر جانا چاہئے لیکن اہلکاروں کی کمی کی وجہ سے صرف 3 افراد ایک سرکردہ فائر فائٹر اور دو فائر فائٹرس کو بھیجا جارہا ہے جس کی وجہ سے سنگین حادثات کی صورت میں آگ پر قابو پانا محکمہ فائر کے لئے ایک چیلنج بنتا جارہا ہے یہاں تک کہ اگر احتیاطی تدابیر کے طور پر گرین چیانل قائم کیا جاتا ہے اور مختلف اسٹیشنوں سے فائر انجن بھیجے جاتے ہیں تب بھی وہ ٹریفک کی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اپنی منزل تک پہونچنے میں بہت زیادہ وقت لگاتے ہیں جس کے نتیجہ میں املاک کو نقصان میں اضافہ ہوتا ہے۔ دارالحکومت میں فائر ڈپارٹمنٹ کو عملہ کی کمی کا سامنا ہے۔ ضرورت کے مطابق اسے ایک زون سے دوسرے زون میں منتقل کیا جارہا ہے۔ تاہم امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔ گریٹر میں 45 سے زیادہ فائر اسٹیشن ہیں جن میں 600 کا عملہ ہے۔ ڈرائیور کے 30 اور 170 جائیدادیں خالی ہیں۔ اگرچہ ڈرائیور کی پوسٹوں کو عارضی طور پر آر ٹی سی ڈرائیوروں اور ہوم گارڈس کے ساتھ فائرمین کے عہدوں پر ایڈجسٹ کیا گیا ہے لیکن یہ دارالحکومت میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے عملہ پر بوجھ بنتا جارہا ہے جہاں ہر سال دو ہزار سے زیادہ حادثات پیش آتے ہیں۔ انڈسٹریل علاقے، گوداموں اور کمرشیل کامپلکس میں کسی بڑے حادثہ کی صورت میں انھیں ایک وقت میں دو دن ڈیوٹی انجام دینی ہوگی۔ اگرچہ عملہ کے ارکان حفاظتی پوشاک پہنے ہوتے ہیں اور آگ میں پھنسے افراد کو بچانے کے لئے امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں لیکن انھیں خدشہ ہے کہ کثیف دھوئیں اور آلودہ گیسوں کے اثرات طویل عرصہ تک برقرار رہیں گے۔ (ش)