مخالف سی اے اے احتجاجیوں پر فساد کا مقدمہ

,

   

پرامن احتجاج کے باوجود مرد و خواتین کیخلاف سنگین دفعات درج

حیدرآباد۔/9 فبروری، ( سیاست نیوز) دونوں شہروں میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کیخلاف جاری اچانک احتجاج کرنے والے افراد کو پولیس نے خوفزدہ کرنے کا حربہ اختیارکیا ہے۔ ملے پلی میں ریان ہوٹل کے قریب کل رات احتجاجیوں کے ایک بڑے گروپ کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کرنے پر ان کیخلاف فساد برپا کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے جیسے سخت قوانین کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ پُرامن احتجاج کرنے والے افراد کے خلاف فساد برپا کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے جیسے دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنا باعث تشویش ہے۔تقریباً 50 خواتین اور مرد کے ایک گروپ نے ملے پلی میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کیخلاف اچانک احتجاج کیا تھا جس کے بعد پولیس حبیب نگر نے احتجاج کرنے والوں کو احتیاطی گرفتاری کے نام پر انہیں حراست میں لے لیا لیکن رات دیر گئے ان کے خلاف ایک ایف آئی آر جاری کیا گیا جس میں تعزیرات ہند کی دفعہ 147 (فساد برپا کرنا )، 353 (سرکاری ملازم کو اس کے فرائض کی انجام دہی سے روکنا ) 341 ( غیر قانونی طور پر جمع ہونا ) اور پی ڈی پی پی ایکٹ ( سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا ایکٹ ) کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیا ہے۔پولیس حبیب نگر نے از خود کارروائی کرتے ہوئے 34 افراد جن میں 22 مرد اور 12 خواتین شامل ہیں کیخلاف مقدمہ درج کیا ہے اور انہیں گرفتار بھی کرلیا گیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ احتجاج کرنے والوں کو پولیس نے روکنے کی کوشش کی لیکن احتجاجیوں نے پولیس ملازمین کیساتھ ہاتھا پائی کی اور پولیس ویان کے شیشے بھی توڑ دیئے۔پولیس حبیب نگر نے اپنے جانبدارانہ رویہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے جملہ 34 افراد بشمول خواتین جہد کاروں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔ اس کارروائی میں پولیس نے محترمہ خالدہ پروین، شیبا مینائی کے علاوہ دیگر خواتین کو بھی گرفتار کرکے انہیں ویمن پولیس اسٹیشن سی سی ایس منتقل کیا۔جبکہ مرد احتجاجیوں کو گوشہ محل اسٹیڈیم میں رکھا گیا۔ اس احتجاج کی اطلاع ملنے پر ملے پلی پہنچنے والے روز نامہ ’سیاست‘ کے رپورٹر محمد مبشر الدین خرم کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا اور انہیں نامعلوم مقام منتقل کردیا۔ اتوار کی دوپہر پولیس نے اس بات کی توثیق کی کہ مبشر الدین خرم کو بھی اسی مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے اور بعد ازاں انہیں رہا کردیا گیا۔پولیس نے اس مقدمہ میں گرفتار کئے گئے تمام 34 افراد کوآج صبح رہا کردیا اور سی آر پی سی کی دفعہ 41 کے تحت نوٹس جاری کی اور انہیں 14 فبروری کو تحقیقاتی عہدیدار کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔