نئی دہلی،22اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بائیں بازو کی تنظیم آل انڈیا ویمن کلچرل آرگنائزیشن(اے آئی ایم ایس ایس)نے دہلی پولیس کے ذریعہ لاک ڈاؤن کے دوران شہریت ترمیمی قانون(اسی اے اے )مخالف کارکنان،ترقی پسند اور جمہوری ذہن رکھنے والے لوگوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے ۔اے آئی ایم ایس ایس کی سکریٹری رتو کوشک نے اس تعلق سے آج کو ایک بیان جاری کیاہے ۔اس میں تنظیم کی اکھل بھارتیہ جنرل سکریٹری چھوی موہنتی نے دہلی پولیس کے ذریعہ سی اے اے ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف آوازاٹھانے والے مظاہرین کی گرفتاری کی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے تحت اپنے حقوق کا غلط استعمال کرتے ہوئے غیر اخلاقی،غیر جمہوری اورفاشسٹ طریقے سے حکومت کے حکم پردہلی پولیس کی جانب سی اے اے مخالف کارکنان،اقلیتی طبقہ کے افراد اور دیگرباعزت لوگوں اور خاص طور پرخواتین کو جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کر کے خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، شاہین باغ اور دہلی کے دیگر علاقوں سے جہاں سی اے اے ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف تحریک چل رہی تھی،وہاں سے مظاہرین کو بغیر کسی پیشگی نوٹس کے گرفتار کیا جارہا ہے ۔اس میں انتہائی قابل مذمت اور تشویشناک یہ ہے کہ گرفتار کئے گئے مظاہرین میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔ کوویڈ۔19 کے پیش نظردہلی پولیس کی یہ من مانی کاروائیاں ،متعلقہ افراد ، ان کے اہل خانہ اور دیگر عام لوگوں کی صحت کے لئے شدید خطرہ پیدا کررہی ہے۔ کوویڈ۔19 عالمی وبا کی وجہ سے جہاں اس بیماری کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات کئے جانے کی ضرورت تھی،وہاں سیاسی مقاصد سے متاثر ہوکر اس دوران گرفتاریوں کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔انہوں نے گرفتار کئے گئے تمام مظاہرین کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا اور حکومت کے ان عوام مخالف اقدامات کے خلاف لوگوں سے آگے آنے کی اپیل کی تاکہ حکومت کو اپنے قدم واپس لینے کئے لئے مجبور کیا جاسکے ۔قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں دہلی پولیس نے جامعہ کے طالب علم میران حیدر اور صفورہ زر گر کو شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لوگوں کو اکسا کر فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔بعد میں ، دونوں پر غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔