مدارس اسلامیہ کے خلاف کارروائی توہین عدالت کے مترادف

,

   

سپریم کو رٹ نے ایسی کارروائیوں پر روک لگارکھی ہے ، مسلمانوں میں سخت تشویش
نئی دہلی، 25 مئی(یو این آئی) ملک کے کچھ حصوں میں مدارس کے خلاف جاری مہم کے سدباب کے لئے اعظم گڑھ کے سرائے میرمیں یکم جون کو جمعیۃعلماء ہند کا ‘کل ہند تحفظ مدارس کنونشن’ کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں مسالک سے بالاترہوکر مدارس کے ذمہ داران کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدمدنی کی پٹیشن پر 21اکتوبر 2024کو سابق چیف جسٹس وی آئی چندرچوڑ کی سربراہی والی 3 رکنی بینچ نے مدارس اسلامیہ کے خلاف کسی بھی کاروائی پر اور ان تمام نوٹسوں روک لگا دی تھی جو مختلف ریاستوں خاص پر اترپردیش حکومت کے ذریعے مدارس کو جاری کئے گئے تھے اور اس میں کہا گیا تھا کہ عدالت کی طرف سے مزید نوٹس جاری کئے جانے تک کی مدت کے دوران اس تعلق سے اگر کوئی نوٹس یا حکم نامہ مرکز یا ریاست کی طرف سے جاری ہوتا ہے تو اس پر بھی بدستور روک جاری رہے گی۔سپریم کورٹ کی اس روک کے باوجوداترپردیش کے ان تمام مسلم اکثریتی اضلاع میں جن کی سرحد نیپال سے ملتی ہیں مدارس ہی نہیں درگاہوں،عیدگاہوں اورقبرستانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی بے روک ٹوک سے نہ صرف جاری ہے بلکہ اب تک سیکڑوں مدارس کو غیر قانونی قراردیکر سیل کیاجاچکاہے اورذرائع کے مطابق متعددمدارس کو مسماربھی کیا جارہاہے ، افسوس کی بات تویہ ہے کہ درست کاغذات ہونے کے باوجودیہ مہم جاری ہے جس کولیکر مسلمانوں میں سخت تشویش اورخوف ودہشت کی لہرپھیل گئی ہے ۔