مدارس کے نصاب میں مداخلت ناقابل برداشتمدھیہ پردیش جمیعت علما کے صدر حاجی محمد ہارون کی پریس کانفرنس

   

بھوپال : مدھیہ پردیش میں گزشتہ کچھ مہینوں سے مدارس کی سر گرمیاں حکومت کے نشانے پر ہیں۔ مدارس کے نصاب میں قابل اعتراض باتیں ہونے کی بات کہہ کر اس کی جانچ کرنے کا احکام جاری کیا گیا ہے۔ مدارس کے نصاب میں قابل اعتراض مواد پڑھائے جانے کی بات کسی عام شحص نے نہیں بلکہ مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے کہی ہے۔ کانگریس کے ذریعہ اس معاملے میں مدارس کے ساتھ جہاں ششو مندروں کے نصاب کی جانچ کا مطالبہ کیا گیا ہے وہیں مدھیہ پردیش جمعیت علما نے بھی حکومت کے موقف کے خلاف اپنے سخت رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدارس نصاب کی جانچ کو مدارس کے اندرونی معاملے میں مداخلت سے تعبیر کرتے ہوئے مدارس کو دہشت گردی سے جوڑنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔مدارس نصاب کی جانچ کے معاملے کو لیکر مدھیہ پردیش جمعیت علما کے صدر بھوپال شہید نگر میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ مدھیہ پردیش جمیعت علما کے صدر حاجی محمد ہارون نے میڈیا سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے خلاف باتیں میڈیا میں آرہی ہیں۔ کچھ لوگوں کے ذریعہ مدارس نصاب کو لیکر ایسی باتیں کہی گئی جس سے بھرم پیدا ہورہا ہے اور کچھ لوگوں کے ذریعہ مدارس کو دہشت گردی سے بھی جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہم مدھیہ پردیش حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ مدارس کی تعلیم کو لیکر گمراہ کن باتیں نہ پھیلائی جائیں۔ مدرسے پورے ملک میں پوری دنیا میں اسلامی تعلیم کا مرکز ہوتے ہیں۔ مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔جب لوگ مدارس کو دہشت گردی سے جوڑتے ہیں تو مدارس اور اس کے طلبا پر شک کی نگاہیں اٹھتی ہیں جو ملک اور قوم کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ تمام مدارس قانون کے مطابق چلائے جاتے ہیں۔ کچھ مدارس مدرسہ بورڈ سے رجسٹرڈ ہیں تو کچھ سوسائٹی کے ذریعہ چلائے جاتے ہیں۔ مدارس میں مذہبی تعلیم کے ساتھ عصری علوم بھی دیا جاتا ہے اور اس ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد بھی مدارس کے ہی طالب علم رہے ہیں۔