مدرسہ میں لڑکی سے کنوارے پن کا سرٹیفکیٹ مانگنے پر اظہار برہمی

   

نہ مذہب ایسا مطالبہ کرتا ہے اور نہ کوئی مدرسہ ،ضیا ء الرحمن برق ایم پی کا ردعمل

لکھنؤ۔26؍اکتوبر( ایجنسیز ) اتر پردیش کے مراد آباد کے ایک مدرسے پر نابالغ طالبہ سے کنوارے پن کا سرٹیفکیٹ مانگے جانے کے الزامات پر سیاسی اور سماجی حلقوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔ اس دوران سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق نے اس پر کہا کہ یہ الزام انتہائی سنگین ہے اوراس کی سچائی سامنے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مدرسہ کسی سے کنوارے پن کے سرٹیفکیٹ کا مطالبہ نہیں کرتا اور نہ ہی ہمارا مذہب ایسی مانگ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کیلئے اس طرح کا سرٹیفکیٹ نہیں مانگا جاتا ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا پہلی بار سامنے آیا ہے، ہمیں یہ معلوم کرنا پڑے گا کہ اس معاملے میں کتنی سچائی ہے۔یہ معاملہ مراد آباد کے دہلی روڈ پر پاکبڑا علاقے میں واقع ایک مدرسہ نسواں کا ہے۔ چندی گڑھ کے رہائشی محمد یوسف نے الزام لگایا ہے کہ مدرسہ انتظامیہ نے ان کی 13 سالہ بیٹی پر جھوٹے اور شرمناک الزامات لگائے۔ یوسف کے مطابق ان کی بیٹی کو اگلی کلاس میں داخلے سے قبل ورجنٹی (میڈیکل) ٹسٹ کرانے کی شرط رکھی گئی۔اہل خانہ نے احتجاج کیا تو مدرسہ انتظامیہ نے لڑکی کا ٹرانسفر سرٹیفکیٹ (ٹی سی) نکالنے کی دھمکی دی۔ متاثرہ کے والد نے بتایا کہ 500 روپے جمع کرنے کے باوجود نہ تو ٹی سی جاری کیا گیا اور نہ ہی فیس واپس کی گئی۔ اس کے بجائے انہوں نے دھمکی دی کہ اگر انہوں نے شکایت کی تو لڑکی کو کسی اور ادارے میں داخلہ نہیں ملے گا۔خبروں کے مطابق یوسف نے جذباتی ہو کر کہا کہ میری بیٹی نے کسی کو کیا نقصان پہنچایا تھا؟ کچھ لوگوں کی نفرت اور جھوٹے الزامات نے میری بیٹی کا مستقبل تاریکی میں دھکیل دیا۔ بعد ازاں جب متاثرہ کی والدہ مدرسے پہنچی تو ان سے کہا گیا کہ بچی کا طبی معائنہ کراو، مبینہ طور پر یہاں تک کہا گیا کہ اس کے والد کے ساتھ اس کے ناجائز تعلقات ہیں۔ اب اگر میری بیٹی کو انصاف نہ ملا تو وہ اپنی جان دے دے گی۔اہل خانہ نے حکام کو مبینہ ٹی سی کی ایک کاپی بھی سونپی ہے جس میں طبی معائنے کا ذکر بتایا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں مراد آباد کے ایس پی سٹی کمار رنوجے سنگھ نے کہا کہ چنڈی گڑھ کے ایک شخص نے سنگین الزامات لگاتے ہوئے ایس ایس پی کے پاس شکایت درج کرائی ہے۔ معاملے کی مکمل جانچ کی جا رہی ہے جو بھی ثبوت سامنے آئیں گے اس کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔