حیدرآباد ۔ 6 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : منشیات کے استعمال اور اس کے مضر اثرات کے بعد حکومت نے منشیات پر مکمل پابندی عائد کردی ۔ اس کے باوجود گانجہ ، ڈرگس وغیرہ میں اضافہ ہوا ہے ۔ حکومت نے منشیات کی وباء پر قابو پانے اور اس کے خاتمے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کررہی ہے ۔ ریاست آندھرا پردیش کے مدن پلی علاقے میں چھاپے مارے گئے اور تقریبا ایک سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ منشیات وشاکھا پٹنم ، سریکاکلم اور وجیانگرم اضلاع بلکہ اڑیسہ کے سرحدی علاقے سے بھی درآمد کیا جارہا ہے ۔ جب کہ تروپتی کے مدن پلی کو سپلائی کا مرکز بنایا جارہا ہے ۔ پولیس نے دریافت کیا کہ یہ کاروباری سلطنت یہاں سے تمبلاپلے ، پلیرو اور پنگنورو علاقوں تک پھیل رہی ہے ۔ پولیس کو اطلاع ملی کہ ٹرینوں ، پارسلوں اور دیگر ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں سامان وصول کرنے والے تاجر اپنی قریبی ایجنٹ کے ذریعے باقی علاقوں میں سپلائی کررہے ہیں ۔ شہر کے سداپیٹ ، بنگلور بس اسٹانڈ ، دکنی پیٹ ، اندرا نگر ، دیوم اسٹریٹ ، موتی نگر کے علاقے ، نیرو گٹو واری پلے ، راما راؤ کالونی ، چیکل گٹہ ، شیواجی نگر ، بالا جی نگر ، بینی کنڈہ اور دیگر کالونیوں میں سپلائی کیا جارہا ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ تاجر اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ منشیات کی سپلائی کروا رہے ہیں ۔ پولیس نے گانجہ استعمال کرنے والوں کو گرفتار کیا اور ان کی دی گئی معلومات پر ایجنٹس کو بھی گرفتار کیا گیا اور ایجنٹوں کے ذریعہ معلومات حاصل کر کے تاجروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔ منشیات کی سپلائی میں کالج اور انجینئرنگ طلباء بھی شامل ہیں ۔ پولیس نے مدن پلی اور دیگر علاقوں میں چھاپے مارتے ہوئے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ مدن پلی ڈی ایس پی کے مہیندرا نے بتایا کہ منشیات کی مکمل روک تھام کے لیے خصوصی مہم کے تحت پولیس افسران سادہ لباس میں گراہک کے طور پر ان سے ربط کرتے ہوئے مکمل معلومات حاصل کررہے ہیں اور بعد میں ان کی گرفتاری عمل میں لائی جارہی ہے ۔ جس سے کامیابی حاصل ہورہی ہے اور پرانے مجرموں پر بھی نظر رکھی جارہی ہے ۔ ڈی ایس پی نے بتایا کہ گانجہ استعمال کرنے والوں کی جانچ کی جارہی ہے جس میں ٹسٹ پازیٹیو آنے پر چند افراد کو کونسلنگ کے بعد چھوڑ دیا گیا اور بعض کو ری ہیبلیشن سنٹر منتقل کیا گیا ۔ جس میں تقریبا 20 نوجوان اور نابالغ شامل ہیں اور انہیں دوبارہ گانجہ استعمال کرنے پر سخت کارروائی کرنے کا کہتے ہوئے چھوڑ دیا گیا ۔ اس موقع پر انسپکٹرس محمد رفیع ، راجا ریڈی ، وینکٹ رمنا ، ستیہ نارائنا و دیگر اسٹاف موجود تھا ۔۔ ش