دو بچوں کی ولادت کے باوجود امداد سے محروم
حسن آباد /13 مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاستی عوام کو اپنی اولاد کی شادی بیاہ کے موقع پر ہونے والے اخراجات میں مالی تعاون کرنے کی غرض سے شروع کردہ اختراعی اسکیم شادی مبارک و دیگر طبقات کیلئے کلیانہ لکشمی اسکیم متعلقہ حکام کی عدم دلچسپی و مبینہ تساہلی کے باعث طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود درخواست گذاروں کو مالی امداد ملنے سے رکاوٹ بن رہی ہے ۔ جس کے نتیجہ میں حکومت کی جانب سے حقیقی مستحقین کو علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے ثمرات پہونچانے میں تاخیر و ناانصافی اور حکومت کا مقصد فوت ہوتا ہوا دیکھا جارہا ہے ۔ بالخصوص حلقہ اسمبلی جنگاؤں میں ضلع سدی پیٹ مدور ، چیریال اور کمراویلی منڈلس کے بیشتر شادی مبارک و کلیانہ اسکیم کے درخواست گذاروں کو رقمی امداد کے چیکس حاصل کرنے میں طویل انتظار کرنا پڑ رہا ہے ۔ یہاں مسلم طبقہ کی امداد کی غرض سے نافذ کردہ شادی مبارک اسکیم اب بیٹا مبارک اسکیم میں تبدیل ہوکر رہ گئی ہے ۔ تفصیلات کے بموجب سال 2017 سے منذکورہ منڈلوں میں درخواستوں کی منظوری یکسوئی اور رقمی اجرائی کے علاوہ صارفین میں تقسیم تک مختلف مراحل میں زیر دست تاخیر ہو رہی ہے ۔ اس ضمن میں مناسب بخش جواب دینے سے متعلقہ منڈل کے حکام ناکام ہو رہے ہیں ۔ سال 2017 اگست میں داخل کردہ مدور منڈل کے 6 چیریال منڈل کے 11 اور کمراویلی منڈل کے 3 درخواست ہنوز مختلف مراحل میں زیر تکمیل ہیں ۔ جبکہ مدور منڈل کے 6 منجملہ 5 جوڑوں کو تاحال 2 اولاد پیدا ہوچکی ہے ۔ چیریال منڈل کے 11 کے منجملہ 7 جوڑوں کو 2 اور 3 جوڑوں کو 1 اولاد کے علاوہ کمراویلی منڈل کے 3 درخواست گذار دلہنوں کو اولادیں ہوچکی ہیں ۔ اس بناء پر مدور چیریال ، کمراویلی منڈلسس کے اقلیتی درخواست گذاروں میں شادی مبارک اسکیم بیٹا مبارک اسکیم بنکر رہ گئی ہے ۔ مذکورہ منڈلوں کے درخواست گذارشوں نے متعلقہ حکام سے فوری تمام درخواستوں کی یکسوئی و رقمی اجرائی کیلئے درکار تمام ضروری اقدامات کرنے اور مالی امداد فراہم کرنے کی پرزور اپیل کی ہے تاکہ شادی کے اخراجات کی پابجائی ہوکر قرض کے بوجھ ہلکا ہوسکے ۔