بھوپال، 31 جولائی (یو این آئی )ریاست میں امن و قانون کی بگڑ تی صورت حال پر حکومت پر بے حسی کا الزام لگاتے ہوئے کانگریس نے آج مدھیہ پردیش اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔ اپوزیشن رہنما امنگ سنگھار نے کانگریس رکن اسمبلی پھول سنگھ برئیا اور جے وردھن سنگھ نے اپنی توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کی توجہ امن و امان کی بگڑتی صورت حال کی جانب مبذول کرائی۔ سنگھار نے کہا کہ پولیس انتظامیہ مجرمانہ واقعات کو روکنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے ۔ سائبر کرائمز بڑھ رہے ہیں۔ سیاسی دباؤ پر لوگوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ جرائم پیشہ افراد کو چھڑانے کے لیے گاڑیاں تھانوں میں بھیجی جارہی ہیں۔ مجرموں کو وزراء کا تحفظ حاصل ہے ۔ رکن اسمبلی پھول سنگھ نے کہا کہ دتیا کے بھانڈیر پولیس اسٹیشن کے ایک اے ایس آئی نے تھانہ احاطے میں ہراساں کیے جانے سے تنگ آکر خودکشی کرلی، لیکن 10 دن گزرنے کے بعد بھی اس معاملے میں ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی۔
مختلف واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس رکن اسمبلی جے وردھن سنگھ نے کہا کہ جوبٹ کے رکن اسمبلی سینا پٹیل کے بیٹے پشپ راج پٹیل کے خلاف ایک معمولی تصادم کے معاملے میں دفعہ 307 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ شیو پوری کے بیراڑ قصبے کی پنچایت میں ایک تاجر کو سر پر جوتے رکھنے کی سزا دی گئی۔
ہردا ضلع میں کرنی سینا سے وابستہ لوگوں کے خلاف کی گئی کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ متاثرہ پارٹی دھوکہ دہی کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پرامن احتجاج کر رہی تھی، لیکن پولیس نے پرامن احتجاج کے باوجود طاقت کا استعمال کیا۔تمام ممبران اسمبلی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت نریندر شیواجی پٹیل نے کہا کہ حکومت نے سائبر کرائم سے متعلق معاملات میں 105 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم روک رکھی ہے ۔ ایسے جرائم کے لیے ایک ہیلپ لائن نمبر 1930 ہے ، جس پر ایسے واقعات کی شکایت کی جا سکتی ہے ۔ ریاست میں پہلے فسادات ہوتے تھے لیکن اب صرف مذہبی کشیدگی تک معاملہ محدود ہے ۔