سرکاری اراضی سے ہٹانے پر بطورِ احتجاج دونوں نے کیڑے مار دوا پی لی
بھوپال۔ مدھیہ پردیش کے ضلع گونا میں دلت جوڑے پر پولیس کے ظلم اور شدید مارپیٹ کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس عملہ کی جانب سے انہیں مبینہ طور پر سرکاری زمین سے ہٹانے کی کوشش کی گئی تھی۔ پولیس کو انہیں تخلیہ کروانے کیلئے ان کے ساتھ مارپیٹ کرنی پڑی جس پر دلت جوڑے نے بطور احتجاج کیڑے مار دوا پی لی۔ ضلع کے کنٹونمنٹ پولیس اسٹیشن کے علاقہ میں کالج کی اراضی پر غیرقانونی قبضہ کو برخاست کرنے کی پولیس کی جانب سے کوشش کی جارہی تھی۔ اس واقعہ کا ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس میں پولیس عہدیداروں کو دلت کسان فیملی کو بے رحمی سے مار پیٹ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس واقعہ کی مختلف سیاسی قائدین اور دوسرے گوشوں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی۔ ریاستی حکومت نے اس کا سخت نوٹ لیتے ہوئے گونا کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ایس وشواناتھن اور سپرنٹنڈنٹ پولیس ترون نائیک کو ہٹا دیا۔ سابق چیف منسٹر کمل ناتھ نے اس واقعہ کیلئے شیوراج سنگھ چوہان حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت ریاست کو جنگل راج میں تبدیل کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اراضی کا کوئی تنازعہ تھا تو اس کو قانونی طور پر حل کیا جاسکتا تھا، لیکن قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے اس طرح وحشیانہ انداز میں دلت کسان جوڑے اور ان کے بچوں کو مارا اور پیٹا گیا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ انصاف ہے یا وہ دلت خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ قبل ازیں ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اس واقعہ کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دیا۔ بی جے پی رکن راجیہ سبھا جیوتر آدتیہ سندھیا نے اس واقعہ کو بدبختانہ قرار دیا ۔ اسی دوران کلکٹر وشواناتھن نے بتایا کہ اراضی کالج کی عمارت کیلئے محفوظ کردی گئی تھی لیکن مقامی لینڈ مافیا کی وجہ سے اس پر ناجائز قبضہ کرلیا گیا۔ انہوںنے بتایا کہ دواخانہ میں دلت جوڑے کی حالت مستحکم ہے ۔
انسانی حقوق کمیشن نے گونا میں دلتوں کی پٹائی پر نوٹس لیا
بھوپال۔ مدھیہ پردیش انسانی حقوق کمیشن نے گونا میں دلت کی پٹائی کے معاملے میں نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ عہدیداروں سے تین ہفتے کے اندر رپورٹ دینے کی ہدایت دی ہے ۔ کمیشن کی طرف سے جاری ریلیز کے مطابق کمیشن نے ضلع گونا کے جگن پور چک میں سائنس کالج کیلئے مختص زمین میں قبضہ ہٹانے کے دوران ایک دلت جوڑے کی بے رحمی سے پٹائی کے معاملے میں گونا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس گوالیار، پولیسسپرنٹنڈنٹ اور کلکٹر سے تین ہفتے کے اندر رپورٹ طلب کی ہے ۔