مدھیہ پردیش وزراء میں آج قلمدانوں کی تقسیم

   

جیوترآدتیہ سندھیا کے وفاداروں کو زیادہ وزارتوں کے حصول کا امکان
بھوپال۔ مدھیہ پردیش کابینہ میں 9 دن قبل ارکان کی شمولیت کے بعد چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان نے 12 جولائی کو ان میں قلمدان کی تقسیم کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارتوں کی تقسیم میں تاخیر کی وجہ برسراقتدار بی جے پی کے وفاداروں اور کانگریس سے بی جے پی میں شامل ہوئے جیوتر آدتیہ سندھیا کے گروپ کے درمیان تنازعہ سے متعلق قیاس آرائیاں بتائی جارہی ہیں۔ جیوتر آدتیہ سندھیا نے 22 ارکان اسمبلی کے ساتھ کانگریس کو خیرباد کہہ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی جس کے نتیجہ میں کمل ناتھ حکومت گر گئی تھی۔ 2 جولائی کو مدھیہ پردیش میں دوسری مرتبہ توسیع کی گئی جس کے بعد چیف منسٹر چوہان نے دہلی کا دورہ کرتے ہوئے پارٹی کے اعلیٰ قائدین سے قلمدانوں کی تقسیم کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ کابینہ میں توسیع میں 28 وزراء کو شامل کیا گیا جن میں 12 جیوتر آدتیہ سندھیا گروپ کے ہیں۔ مدھیہ پردیش کابینہ میں پہلی مرتبہ 21 اپریل کو 5 وزراء کو شامل کیا گیا تھا جن میں 2 سابق کانگریس ارکان اسمبلی تھے۔ چیف منسٹر کی حیثیت سے شیوراج سنگھ چوہان کے حلف لینے کے بعد محکموں کو مختص کرنے پر غوروخوض کیا گیا، لیکن اسے تکمیل تک نہیں پہنچایا جاسکا تھا۔ اس دوران کانگریس کے سینئر قائد ڈگ وجئے سنگھ مدھیہ پردیش حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ جمعرات کو کابینہ میں کی گئی توسیع کے بعد جیوتر آدتیہ سندھیا نے کانگریس قائدین کی تنقیدوں کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ٹائیگر ابھی زندہ ہے‘‘۔ کل قلمدانوں کی تقسیم کے بعد یہ واضح ہوجائے گا کہ جیوتر آدتیہ سندھیا کے وفاداروں کو کتنی وزارتیں دی جائیں گی۔