مدھیہ پردیش کابینہ میں سی اے اے کیخلاف قراراد منظور

,

   

قراراد منظور کرنے والی پانچویں ریاست ، قانون دستور کے سیکولر جذبہ کے مغائر
بھوپال ۔ 5 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مدھیہ پردیش کابینہ نے آج شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد منظور کی گئی اور اس کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ کابینہ نے کہا کہ سی اے اے دستور کے سیکولر کردار کے خلاف ہے۔ چیف منسٹر کمل ناتھ کی زیرصدارت مدھیہ پردیش کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں یہ قرارداد منظور کی گئی۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حکومت ہے۔ اس سے قبل کیرالا، پنجاب، راجستھان اور مغربی بنگال میں بھی شہریت ترمیمی قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسمبلی میں قرارداد منظور کی تھی۔ مدھیہ پردیش میں وزیراطلاعات و تعلقات عامہ پی سی شرما نے بتایا کہ کابینہ میں سی اے اے کے خلاف قرارداد منظور کی گئی اور اس کو مذہبی خطوط پر عوام کو تقسیم کرنے والا قانون بتایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال پارلیمنٹ میں منظورہ شہریت ترمیمی قانون ملک کے سیکولر تانے بانے اور رواداری کیلئے خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکولرازم ہندوستانی دستور کی بنیاد ہے جس کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ ملک کے دستور میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہیکہ ہندوستان سیکولر ملک ہے۔ دستور کے آرٹیکل 14 کے تحت ملک کے تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیئے گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش حکومت نے مرکزی حکومت سے نہ صرف شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا بلکہ یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ اس مسئلہ پر شہریوں کے شکوک و شبہات کو دور کرے کیونکہ ملک بھر میں اس کے خلاف عوام احتجاج کررہے ہیں۔ قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) سے متعلق عوام کی معلومات کے حصول کو بھی ختم کیا جائے اس کے بعد ہی مردم شماری پر عمل کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں پی سی شرما نے بتایا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد اسمبلی میں بھی منظور کی جائے گی۔ اس قانون کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے غیرمسلم پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دینے کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اس قانون کو 11 ڈسمبر 2019ء کو پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ملک بھر میں اس قانون کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے ۔ اترپردیش اور کرناٹک میں پرتشدد احتجاجی مظاہرہ میں جس میں پولیس فائرنگ میں بعض افراد ہلاک ہوگئے تھے۔