مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان پر لگا بدعنوانی کا الزام، تحقیقات ہوئی شروع

,

   

مدھیہ پردیش کے نرمدا ندی کے ساحلی علاقے میں شجرکاری بدعنوانی کی بات منظر عام پر آئی ہے، اس شجرکاری بدعنوانی کی بات کا انکشاف کرتے ہوئے وزیر برائے جنگل امنگ سنگھار نے معاملہ ای او ڈبلیو یعنی اکونومک آفنس وِنگ کے سپر کیا ہے۔اس گھوٹالے میں سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان، سابق وزیر برائے جنگل گوری شنکر شیجوار اور کئی دوسرے افسروں کے نام بھی شامل ہیں۔

آپ کو بتادیں کہ نرمدا کچھار میں دو جولائی 2017 کو ایک دن میں سات کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ پودوں کو لگانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اقتدار بدلنے کے بعد کانگریس کی حکومت میں وزیر برائے جنگل امنگ سنگھار نے بیتول ضلع کے جنگلوں کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ جہاں 15 ہزار 526 پودے لگائے گئے تھے، وہاں موقع پر محض 15 فیصد پودے یعنی دو سے تین ہزار پودے ہی ہیں، اور گڈھے محض 9000 دکھائی دیے تھے۔

سابقہ بی جے پی حکومت نے 2 جولائی 2017 کو 71039711 پودہ لگانے کا جو دعویٰ کیا تھا، جب گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ نے اس کی جانچ کرائی تو پتہ چلا کہ 5540 مقامات پر 22228954 پودے پائے گئے۔ اس منصوبہ پر مختلف محکموں نے 499 کروڑ روپے خرچ کیے تھے۔ کانگریس نے اسمبلی انتخاب کے دوران ہی شجرکاری کو ایک گھوٹالہ بتاتے ہوئے اقتدار میں آنے پر اس معاملے کی جانچ کرانے کا وعدہ عوام سے کیا تھا۔ ریاست کے وزیر برائے جنگل امنگ سنگھار نے شجرکاری میں قانون کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا اور ساتھ ہی ایک دن میں اتنے پودے لگانے کے دعویٰ پر سوال بھی اٹھائے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ گھوٹالہ ہے اور اس لیے یہ معاملہ ای او ڈبلیو کے سپرد کیا گیا ہے۔ امنگ سنگھار کا کہنا ہے کہ ’’سابق وزیر برائے جنگل اور سابق وزیر اعلیٰ کے نے سرکاری پیسے کا غلط استعمال کیا ہے۔ محکمہ جاتی افسران سمیت ان کے خلاف بھی ای او ڈبلیو جانچ کرےگی ، اس لیے یہ معاملہ اس ڈپارٹمنٹ کے حوالے کیا گیا ہے۔