شیوپور ، 31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مدھیہ پردیش کے ضلع شیو پور ہیڈکوارٹر پر ایک فیس بک پوسٹ پر کئے گئے تبصرہ کے بعد کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہجوم کے ایک شخص سے مارپیٹ کرنے کے سلسلے میں پولیس کو ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ رات ایک فریق کے ایک شخص نے مخصوص مذہب کی مذہبی کتاب پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک پوسٹ سوشل میڈیا پر ڈالا۔ اس کے بعد بڑی تعداد میں دوسرے فریق کے لوگوں نے تھانے کا گھیراؤ کر دیا ۔ سبھی لوگ پوسٹ لکھنے والے شخص کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ اسی دوران ہجوم نے دوکان پر کھڑے ایک نوجوان کے ساتھ بھی مار پیٹ کر دی۔ذرائع نے بتایا کہ مارپیٹ کر رہے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کو ہلکا لاٹھی چارج کرنا پڑا ۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ ناگیندر سنگھ نے خود محاز سنبھالا اور شہر میں پولیس مارچ نکالا ۔ اس دوران انہوں نے لاؤڈ سپیکر سے لوگوں سے تحمل برتنے کی اپیل کی۔پولیس نے پوسٹ لکھنے والے شخص کو گرفتار کر کے اس پر متعلقہ دفعات تحت معاملہ درج کر لیا ہے ۔ مارپیٹ سے زخمی نوجوان کی رپورٹ پر پولیس نے نامعلوم ہجوم کے خلاف معاملہ درج کیا ہے ، صورتحال قابو میں ہے ۔ شہر میں کئی جگہ پولیس فورس تعینات کیا گیا ہے ۔وہیں پولیس سپرنٹنڈنٹ سنگھ نے کہا کہ کسی بھی سوشل ویب سائٹ پر کسی بھی مذہب کے تئیں تبصرہ کرنے والوں پر قومی سلامتی قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
مشتبہ وھاٹس ایپ گروپوں کی نگرانی سائبر سیل سے کرائی جا رہی ہے ۔