مدینہ ایجوکیشن سوسائٹی محبوب نگر کی تعلیمی خدمات

   

مختلف تعلیمی شعبہ جات کے قیام کیلئے کوششیں جاری، صدر سوسائٹی جناب عبدالقدیر آئینہ پوری کا بیان

محبوب نگر : بزرگ دردمند ملت جناب عبدالقدیر آئینہ پوری صدر المدینہ ایجوکیشن سوسائٹی نے محبوب نگر کے ممتاز شاعر و ادیب جناب حلیم بابر صدر بزم کہکشاں و بانی اردو ڈیولپمنٹ کمیٹی سے ایک ملاقات میں سوسائٹی کے طویل سفر کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے بزم کہکشاں کے وفد کو بتایا کہ محبوب نگر کے ایک دردمند شخص جناب محمد غوث کاریؔ مرحوم نے چار دہوں قبل اپنی فراست و دانشمندی کے سبب محبوب نگر میں ایک تعلیمی ادارہ ’’مدینہ ایجوکیشن سوسائٹی‘‘ کے قیام کے لئے مخیردردمند جناب سالم بن محفوظ (جدہ، سعودی عرب) سے مؤثر و درمندانہ اپیل کی جس پر اُنھوں نے غور کرتے ہوئے تقریباً 80 ایکر زمین بطور عطیہ دلوائی۔ جناب غوث کاری نے اپنے حلقہ احباب کو وسیع کرتے ہوئے تعمیری اقدامات کا آغاز کیا جو کہ چند برسوں میں ایک وسیع عمارت بن گئی جہاں پر کالج آف ایجوکیشن چل رہا ہے جس کے تحت مختلف شعبہ تعلیم کے ساتھ ساتھ بی ایڈ اور ایم ڈی کو خصوصی برتری حاصل رہی ہے۔ ابتدائی برسوں میں بزرگ اساتذہ جناب حبیب احمد الجعفری و سلطان بن عوض سرپرستی کرتے رہے۔ اس عظیم مقصد کی کامیابی کیلئے جناب کاری کے قریبی رفقاء جن میں قابل ذکر مسعود علی فاروقی، خواجہ قطب الدین، شفیع العلی، محمد ابوبکر افسر، نصرت فاروقی، عبدالعزیز، غلام حیدر، احمد بن سلطان محوی، مرزا فرحت اللہ بیگ، محمد جعفر، محمد صدیق، جعفر شریف، محمد یونس، خلیل الرحمان، سردار احمد علی، سالم زبیدی، مخدوم علی ولی، محمد صدیق، عبدالقدیر آئینہ پوری، محبوب علی انجم و دیگر شامل ہیں جنھوں نے جناب کاری کے حوصلوں کو بڑھایا اور سوسائٹی کی سرگرمیوں کو وسعت دی۔ ایک طویل مدت تک سوسائٹی کے صدر مسعود علی فاروقی ایڈوکیٹ رہے۔ مسعود علی فاروقی صدر کے انتقال کے بعد کمیٹی کی تشکیل زیرغور رہی۔ آخر میں بزرگ دردمند شخص جناب عبدالقدیر آئینہ پوری جنھیں جناب غوث کاری کا ساتھ برسوں تک رہا کو سوسائٹی کا صدر بنایا گیا۔ اس کے علاوہ سوسائٹی میں جناب امتیاز اسحق بحیثیت جنرل سکریٹری، سید فریدالدین نائب صدر، سجاد احمد ایڈوکیٹ کرسپانڈنٹ و ڈاکٹر بشیر احمد پرنسپل، اسٹاف و اراکین سوسائٹی و کالج کو مستحکم و فعال بنانے میں شب و روز مصروف رہے۔ اس عظیم سوسائٹی کے احاطہ میں ایک مسجد بھی تعمیر کی گئی جہاں اس کے چاہنے والے جناب محمد غوث کاری مدفون ہیں جن کی لگاتار تڑپ اور جہد مسلسل نے ملت اسلامیہ محبوب نگر کو ایک عظیم تعلیمی اثاثہ سے نوازا جس کو زمانہ مدتوں فراموش نہیں کرسکتا۔ آخر میں اس دعا کے ساتھ بات ختم ہوئی کہ جناب محمد غوث کاری اور سالم بن محفوظ جیسے دردمند، دانشور، مخیر اصحاب ملت اسلامیہ میں پیدا ہوتے رہیں تاکہ ملت اسلامیہ کو عروج حاصل ہو۔ ’’ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی‘‘۔