مدینہ بلڈنگ کامپلکس میں ایک اور کامپلکس کی تعمیر !

   


وقف جائیدادوں کے تحفظ کے دعوے جھوٹے ثابت ، وقف بورڈ عملہ کی ملی بھگت ، آثار قدیمہ کے اصولوں کی خلاف ورزی
محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد۔ قلب شہرمیں واقع مدینہ بلڈنگ وقف کامپلکس میں ایک اور کامپلکس کی تعمیر کی جارہی ہے! شہر حیدرآباد میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں اقدامات کے متعدد دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن قلب شہر میں واقع اس انتہائی قیمتی وقف کامپلکس کے اندرونی حصہ میں ایک اور کامپلکس کی تعمیر جاری ہے لیکن اس تعمیر کو روکنے کے سلسلہ میں کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔ تلنگانہ اسٹیٹ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے شہر حیدرآباد کے مصروف ترین تجارتی مرکز مدینہ بلڈنگ کی ملگیوں کی جگہ وقف بورڈ کی جانب سے وسیع و عریض تجارتی کامپلکس کی تعمیر کا اعلان کیا گیا تھا اور اس سلسلہ میں مقامی سیاسی جماعت کے نمائندوں کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا تھا کہ اس علاقہ کی ترقی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے لیکن وقف بورڈ اور منتخبہ نمائندوں کی جانب سے کئے گئے اعلانات پر تو عمل آوری نہ ہوسکی تاہم کرایہ داروں کی جانب سے اپنے طور پر تعمیراتی کام انجام دیئے جانے لگے ہیں اور چھوٹی چھوٹی ملگیات کی جگہ ہمہ منزلہ تعمیرات انجام دی جا رہی ہیں جس پر مقامی تاجرین کی جانب سے اعتراض کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ اگر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباداور تلنگانہ اسٹیٹ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے اجازت نامہ فراہم کیا جا رہاہے تو ایسی صورت میں ان تمام کرایہ داروں کو بھی اجازت فراہم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئے جو اپنی ملگیات کو ہمہ منزلہ عمارتوں میں تبدیل کرنے کے خواہش مند ہیں۔ مقامی تاجرین نے بتایا کہ بعض افراد جی ایچ ایم سی اور وقف بورڈ کے مقامی ملازمین کے ساتھ ساز باز کرتے ہوئے یہ تعمیرات انجام دے رہے ہیں جو کہ محکمہ آثار قدیمہ کے اصولوں کی خلاف ورزی کے علاوہ وقف بورڈ اور جی ایچ ایم سی قوانین کی بھی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ چند برس قبل تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے مدینہ بلڈنگ کامپلکس جو کہ قانونی تنازعات کا شکار تھااس دوران وقف بورڈ کی جانب سے اس کامپلکس میں موجود کرایہ داروں سے بات چیت اور ان کی رضامندی حاصل کرنے کے بعد نئے کامپلکس کی تعمیر کے ساتھ ملگیوں میں اضافہ کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا لیکن متعدد مرتبہ مشاورتی اجلاس منعقد کئے جانے کے باوجود اتفاق رائے پیدا نہیں ہوا جس کی وجہ سے وقف بورڈ کی جانب سے تیار کیا گیا منصوبہ جوں کا توں رہ گیا لیکن اب کرایہ داروں کی جانب سے اس جگہ پر ہمہ منزلہ تعمیرات عمل میں لائی جانے لگی ہیں۔