واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایرانی ایٹمی پروگرام پر بات چیت کے حوالے سے تہران کی جانب سے واشنگٹن سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایران کی سابق سفارتی کوششیں بھی محض مدت کو بڑھانے اور یورینیم کی افزودگی کو جاری رکھنے کی کوشش تھیں۔16 فروری 2025 کو نشر ہونے والے پروگرام ’’فیس دا نیشن‘‘ میں مارگریٹ برینن کے ساتھ گفتگو میں روبیو نے اپنے سعودی عرب کے دورے، غزہ اور ایران کے ایٹمی معاملے پر بات چیت کی۔ کیا آپ ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو تباہ کرنے کیلئے اسرائیلی حملے کی حمایت کرتے ہیں؟۔
مارگریٹ برینن کے اس سوال کے جواب میں روبیو نے کہا کہ سب سے پہلے اسرائیل ہمیشہ ایسے اقدامات کرے گا جسے وہ اپنے قومی مفاد اور قومی دفاع میں سمجھے گا۔ اس لیے میں اس یا کسی اور موضوع پر اس کی حکمت عملی کے بارے میں میں بات نہیں کروں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں جو کہہ سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہمارے ساتھ ایران کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، ہم نے اس کے کوئی آثار بھی نہیں دیکھے ہیں۔ آخر کار ماضی میں ہماری رائے کے مطابق ایرانی سفارتی کوششوں کا مقصد ہمیشہ وقت خریدنا رہا ہے۔ اس نے یورینیم کی افزودگی، دہشت گردی کی سرپرستی، طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو بنانے اور خطے کو غیر مستحکم کرنا جاری رکھا ہوا ہے۔ لیکن واضح رہے کہ ایران کی طرف سے اب تک کسی بھی مذاکراتی معاہدے کے حوالے سے کوئی بات چیت یا دلچسپی سامنے نہیں آئی۔