مذاکرات کے آخری مرحلہ میں غیرملکی مداخلت ناقابل قبول

   

Ferty9 Clinic

صدرافغانستان اشرف غنی کا بیان، امن مذاکرات کے جاریہ مرحلہ میں معاہدہ متوقع
کابل ۔ 11 اگست (سیاست ڈاٹ کام) صدر افغانستان نے اتوار کے دن غیرملکی مداخلت مسترد کردی۔ انہوںنے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہیکہ امریکہ اور طالبان امن مذاکرات کے آخری مرحلہ میں ہیں اور حکومت افغانستان کے ساتھ معاہدہ کرنے کی تیاری میں ہیں۔ ایسے مرحلہ میں بیرونی مداخلت سے مذاکرات ایک بار پھر انتشار کا شکار ہوسکتے ہیں۔ صدر اشرف غنی نے عیدالاضحی کی تعطیلات کے دوران امریکہ اور طالبان مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ امن مذاکرات خلیجی ملک قطر میں تعطیلات کے باوجود جاری ہیں اور قطر میں باغیوں نے اپنا ایک سیاسی دفتر قائم کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا مستقبل برسوں کی جنگ کے بعد درخشاں نظر آتا ہے کیونکہ طالبان حکومت افغانستان کے ساتھ مصالحت پر تیار ہوگئے ہیں اور انہوں نے افغانستان کو اپنا وطن تسلیم کرلیا ہے۔ اشرف غنی نے کہا کہ اس مرحلہ پر ہمارے امور میں غیرملکی مداخلت ناقابل قبول ہوگی۔ امریکہ کی جانب سے زلمے خلیل زاد کو امن مذاکرات میں اپنا سفیر مقرر کیا گیا ہے اور اس بات سے اتفاق کیا ہیکہ افغانستان کے آئندہ صدارتی انتخابات سے پہلے امریکہ کی فوج افغانستان سے واپس طلب کرلے گا۔ توقع ہیکہ دونوں فریقین یعنی طالبان اور حکومت افغانستان امریکہ اور ناٹو کی افواج کی واپسی سے اتفاق کرلیں گے کیونکہ افغان طالبان نے تیقن دیا ہیکہ افغانستان کو دیگر انتہاء پسند گروپس کا اڈہ بننے نہیں دیا جائے گا۔ اس دوران چند تفصیلات بھی منظرعام پر آئی ہے لیکن خلیل زاد اور طالبان کے اہم سفارتکار ملا عبدالغنی برادر حالیہ دنوں میں تفصیلات سے اپنے اپنے گروپ کے سربراہوں کو واقف کروانے کیلئے افغانستان اور امریکہ کا دورہ بھی کرچکے ہیں۔ طالبان کے ترجمان نے قطر میں کہا کہ ایک معاہدہ توقع ہیکہ مذاکرات کے اس مرحلہ کے اختتام سے قبل ہوجائے گا۔ ترجمان سہیل شاہین نے جو طالبان کے سفیر برائے مذاکرات ہیں، کہا کہ امن مذاکرات اور اتحاد بالکل درست راہ پر ہیں اور مذاکرات کے ختم سے پہلے معاہدہ متوقع ہے۔ تاہم انہوں نے دیگر تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا۔