109 ممالک کی 100 سالہ تاریخ کا جائزہ ، جہاں مذہبی جنون بڑھا خوشحالی رفو چکر ہوگئی
قانون شہریت ہندوستانی ترقی کیلئے خطرہ کی گھنٹی
نئی دہلی۔ 18 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دنیا کے 109 ممالک کی ماضی کی تاریخ اور بالخصوص گذرے ہوئے 100 سال کے حالات کا بغور جائزہ لینے سے اس حقیقت کا انکشاف ہوا ہے کہ مذہبی بنیاد پرستی کے سبب معاشی ترقی کا عمل بری طرح متاثر ہوا کرتا ہے اور ہندوستان کو اس سے محفوظ رہنا چاہئے لیکن سی اے اے اور این آر سی سے ہندوستان کی ترقی کی کامیاب کہانی کی بقاء کیلئے اب سنگین خطرات پیدا ہوچکے ہیں چنانچہ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس رجحان کو روکنا ہی دانشمندانہ اقدام ہوگا۔ مشترکہ طور پر مل بیٹھ کر متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) سے ہونے والے نقصانات اور لاحق خطرات کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔ مئی 2018ء میں ماہر معاشیات کوشک باسو نے بنگلہ دیش کو بنیاد پرستی سے قومی ترقی کو لاحق خطرات کے بارے میں خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ بنیاد پرست جنونیوں نے مختلف ادوار میں کئی ملکوں کی کامیاب، فعال و متحرک معیشتوں کو تباہ و برباد کردیا تھا اور یہ سب کو معلوم ہے کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب بنگلہ دیش نے ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کو عبور نہیں کیا تھا۔ کوشک باسو نے وضاحت بروکلین ادارہ کے جریدہ میں سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ بنگلہ دیش بے پناہ ترقی کررہا ہے۔ باسو نے مذہبی بنیاد پرستی کو معاشی ترقی کی سب سے بڑی دشمن قرار دیا۔ انہوں نے اپنے نقطہ نظریہ کی تائید میں تین تاریخی دلائل پیش کیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ عالم عرب میں ایک ہزار سال قبل غیرمعمولی معاشی خوشحالی تھی بالخصوص دمشق اور بغداد جیسے عرب شہر اپنی خوشحالی کیلئے دنیا بھر میں مشہور تھے اور قابل رشک نگاہوں سے دیکھے جاسکتے تھے لیکن جب وہاں مذہبی بنیاد پرست اپنی جڑ پیوست کی اور وسعت اختیار کرنے لگی تو ترقی و خوشحالی معدوم ہوگئی۔ اس طرح پندرہویں اور سولہویں صدی میں پرتگال عالمی معاشی طاقت بن چکا تھا، لیکن جیسے ہی وہاں عیسائی جنونیت پسندی سلطنت اور حکمرانوں کی رہنمائی کرنے والی سیاسی قوت کی شکل اختیار کی ، وہاں سے معاشی ترقی اور عوام کی خوشحالی رفوچکر ہوگئی۔ اس طرح حالیہ عرصہ کی بات ہے جب پاکستانی معیشت اعتدال پر تھی، فی کس آمدنی ہندوستان سے قدرے زیادہ ہوچکی تھی، لیکن اس وقت اچانک انحطاط پذیر ہوگئی جب 2005ء میں فوجی حکمرانوں نے انفرادی آزادیوں پر پابندی لگادی اور اسلامی بنیاد پرست گروپوں نے کشادگی، فراخدلی اور کھلے پن کے خلاف سختیوں کی دیوار کھڑا کردی۔