مذہبی طور پر میں بالکل جاہل نہیں ہوں:حسین جہاں

   

نئی دہلی : ٹیم انڈیا کے اسٹاربولر محمد سمیع کی بیٹی آئرا نے حال ہی میں ہولی کھیلی۔ ان کی سابق اہلیہ حسین جہاں نے اس کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی جس نے ہلچل مچادی تھی۔ مداحوں نے حسین جہاں پرکافی تنقید کی ۔ اس کے علاوہ بعض مولویوں نے اس پر اعتراضات بھی کیے تھے۔ اب سمیع کی سابق اہلیہ نے اس تنازعہ پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے سوال اٹھانے والے مولاناوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سمیع پر روزے کی پابندی نہ کرنے اور دوسروں کے حقوق تلف کرنے کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ ایک نئے انٹرویو میں حسین جہاں نے ہولی کے تنازعہ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ان لوگوں کو جواب دیا ہے جنہوں نے ان سے اور ان کی بیٹی کے ہولی کھیلنے پر سوال اٹھائے تھے۔ حسین نے کہا بچے ہمیشہ رنگوں سے کھیلتے ہیں۔ یہ اس کا حق ہے۔ ان کے مطابق کوئی بھی مذہب انسان کو خوش رہنے سے منع نہیں کرتا۔ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب دیتے ہوئے حسین جہاں نے کہا کہ مردوں کو بھی ہولی کھیلنے کی اجازت نہیں ہے لیکن انہیں کوئی کچھ نہیں کہتا۔ عرفان پٹھان نے بھی ہولی کھیلی لیکن انہیں کسی نے کچھ نہیں کہا۔ انہوں نے کہا اگر کسی کو میری بیٹی یا میرے ہولی کھیلنے پر اعتراض ہے تو میں یہ کہنا چاہوں گی کہ میں مذہبی طور پر بالکل جاہل نہیں ہوں۔ ہمارے والدین نے ہمیں دینی تعلیم دی ہے۔ میری بیٹی نے ہولی کھیل کرکوئی جرم نہیں کیا ہے۔ حسین جہاں نے مزید کہا، یہ وہی ملا یا مسلمان ہیں جو خواتین کے لباس، ان کے کردار، برقع پہننے، مندروں میں جانے یا درگا پوجا منانے پر انگلیاں اٹھاتے ہیں لیکن جب مرد کوئی غلط کام کرتا ہے، جب کسی لڑکی کی زندگی برباد ہوتی ہے، جب حلالہ کیا جاتا ہے، جب اس کی عصمت دری کر کے پھینک دی جاتی ہے، تو یہ مولانا کہاں جاتے ہیں؟