مراٹھا ریزرویشن تحریک کی بڑی کامیابی

,

   

حکومت نے 8میں سے 6مطالبات تسلیم کر لیے : منوج جرانگے

ممبئی، 2 ستمبر (یو این آئی) منوج جارنگے کی قیادت میں جاری مراٹھا ریزرویشن تحریک کو بالآخر بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ ریاستی حکومت نے ان کے پیش کردہ 8 کلیدی مطالبات میں سے 6 پر اتفاق کر لیا ہے ۔ اس سلسلے میں ذیلی کمیٹی کے سربراہ رادھا کرشن وکھے پاٹل نے جارنگے سے ملاقات کی اور حکومت کی تجویز کا مسودہ پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد جارنگے نے اعلان کیا کہ “ہم جیت گئے ہیں”، اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ حکومت آئندہ ایک گھنٹے کے اندر سرکاری حکم نامہ جاری کرے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری جی آر جاری ہونے کے بعد ہی احتجاج ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے مظاہرین سے اپیل کی کہ آج رات 9 بجے تک ممبئی خالی کر دیں۔ ریاستی حکومت نے واضح کیا کہ ستارا سنستھان گزٹ، جو مغربی مہاراشٹرا کے وسیع علاقے کو شامل کرتا ہے ، کا قانونی تجزیہ کیا جا رہا ہے اور جلد از جلد اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق اس پر عمل آوری کا فیصلہ 15 دنوں کے اندر کیا جائے گا۔ مراٹھا تحریک کے دوران درج فوجداری مقدمات کے بارے میں حکومت نے بتایا کہ کئی مقدمات پہلے ہی واپس لیے جا چکے ہیں، جبکہ باقی مقدمات عدالتی کارروائی کے ذریعے ختم کیے جائیں گے ۔ اس سلسلے میں ایک سرکاری قرارداد جاری کی گئی ہے جس کے مطابق ستمبر کے آخر تک تمام مقدمات واپس لے لیے جائیں گے ۔ ریاستی حکومت نے یہ بھی کہا کہ احتجاج کے دوران جانیں گنوانے والوں کے اہل خانہ کیلئے 15 کروڑ روپے بطور مالی امداد تقسیم کیے جا چکے ہیں اور باقی مستحقین کو ایک ہفتے میں امداد فراہم کر دی جائے گی۔

ممبئی پولیس کا منوج جارنگے پاٹل کو آزاد میدان خالی کرنے کا حکم
احتجاج میں صرف 5000 افراد کی اجازت دی گئی تھی لیکن 40,000 احتجاجیوں سے ممبئی کا ٹریفک سسٹم درہم برہم

ممبئی ، 2 ستمبر (یو این آئی)ممبئی پولیس نے مراٹھا کوٹہ کارکن منوج جارنگے پاٹل اور ان کی ٹیم کو باضابطہ نوٹس جاری کرتے ہوئے آزاد میدان فوری طور پر خالی کرنے کی ہدایت دی، جہاں ان کی غیر معینہ بھوک ہڑتال منگل کو پانچویں دن میں داخل ہوگئی۔ پولیس نے بتایا کہ احتجاج کے دوران کئی شرائط کی خلاف ورزی ہوئی ہے لہٰذا مزید اجازت نہیں دی جا سکتی۔ حکام کے مطابق احتجاج کیلئے صرف 5000 مظاہرین کو اجازت دی گئی تھی لیکن مختلف اضلاع سے 40,000 سے زیادہ افراد ممبئی پہنچ گئے ۔ ہزاروں گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی ہونے اور مظاہرین کے سڑکوں پر جمع ہوجانے سے جنوبی ممبئی کا ٹریفک بری طرح مفلوج ہوگیا ہے ۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ شرکاء نے سڑکوں پر کھانا پکانے ، عوامی مقامات پر نہانے ، رقص کرنے اور کرکٹ کھیلنے جیسے اقدامات کر کے شرائط کی کھلی خلاف ورزی کی ہے جس سے پورا علاقہ بدنظمی کا شکار ہوگیا۔ مقامی تاجروں نے شکایت کی کہ ہفتہ واری سیل متاثر ہوئی ہے اور سی ایس ایم ٹی اسٹیشن و میرین ڈرائیو کے اطراف ٹریفک شدید متاثر رہا۔بامبے ہائی کورٹ نے پیر کو اپنے حکم میں کہا کہ مظاہرین منگل کی دوپہر تک شہر کی تمام سڑکیں خالی کریں کیونکہ ممبئی احتجاج کے سبب ‘عملی طور پر مفلوج’ ہوگیا ہے ۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ احتجاجی تحریک شروع ہونے سے قبل ہی مظاہرین نے طے شدہ شرائط توڑ دی تھیں۔ تاہم جارنگے پاٹل نے واضح کیا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنی بھوک ہڑتال ختم نہیں کریں گے جب تک کہ حکومت مراٹھا طبقہ کو او بی سی زمرے میں شامل کر کے کنبی کا درجہ دینے اور تاریخی گزٹیر نافذ کرنے پر ٹھوس یقین دہانی نہیں کراتی۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مراٹھوں کو ریزرویشن کے تمام فوائد او بی سی حصے میں کنبی کی حیثیت سے دیے جائیں۔ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت نے مسئلہ کے حل کیلئے مسودہ تیار کیا ہے ۔ وزیر رادھا کرشنا ویکھے پاٹل کی سربراہی میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے حیدرآباد گزٹ نافذ کرنے اور مراٹھوں کو کوٹہ کے فوائد تک رسائی دینے کیلئے تجویز پیش کی ہے ۔ حکومت ایڈووکیٹ جنرل سے قانونی مشورہ لے رہی ہے اور مختلف عدالتی فیصلوں کا جائزہ کر رہی ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت کنبی سرٹیفکیٹ کے اجرا کے عمل کو آسان بنانے اور ریزرویشن سے متعلق نئی سرکاری قرارداد لانے پر غور کر رہی ہے تاکہ ایک دیرپا حل نکالا جا سکے ۔یہ احتجاج گنیش چترتھی کے موقع پر جاری ہے جس سے ممبئی کی ٹریفک کا دباؤ دوگنا ہوگیا ہے ۔ کاروباری طبقہ اس صورت حال سے شدید متاثر ہے اور متعدد علاقوں میں نقل و حرکت مکمل طور پر رکی ہوئی ہے ۔ فضا کشیدہ بنی ہوئی ہے اور فوری طور پر کسی حل کے آثار دکھائی نہیں دیتے کیونکہ حکومت کو سیاسی دباؤ اور قانونی پیچیدگیوں کے درمیان توازن قائم رکھنا پڑ رہا ہے ۔