سنسیس 2021 کے ہاؤس لسٹنگ مرحلہ کے ساتھ این پی آر کا بھی یکم اپریل کو آغاز، رجسٹرار جنرل اینڈ سنسیس کمشنر کا بیان
نئی دہلی ۔ 21 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) این پی آر کے عمل کے بارے میں جاری تنازعہ کے درمیان حکومت نے آج ادعا کیا کہ مردم شماری کا ڈیٹا راز میں رکھا جاتا ہے اور قانون کے تحت اس کی ضمانت رہتی ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔ سلسلہ وار ٹوئیٹس میں رجسٹرار جنرل اینڈ سنسیس کمشنر آف انڈیا (آر جی آئی) نے یہ بھی کہا کہ 2021 اپنی نوعیت کی پہلی مردم شماری رہے گی جو ملے جلے طریقہ کار کے ساتھ منعقد کی جارہی ہے۔ ایک موبائیل ایپ بنایا گیا ہے جو مردم شماری کے انعقاد میں مدد کرے گا۔ آر جی آئی نے کہا کہ تمام آبادی کی معلومات کے تعلق سے رازداری برتنے کی ضمانت سنسیس ایکٹ 1948 ء کے ذریعہ حاصل ہے۔ یہ وہی قانون ہے جو عدم تعمیل یا کسی بھی قسم کی خلاف ورزی پر سزا دیتا ہے۔ نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کا عمل بھی مردم شماری کے مکانات کی فہرست تیار کرنے کے مرحلہ کے ساتھ منعقد کیا جائے گا ۔ مردم شماری کے دوران آبادی کی گنتی والے مرحلہ میں عوام کے لئے خود کی معلومات کے انٹرنیٹ پر اندراج کی سہولت رہے گی ۔ آر جی آئی نے کہا کہ ہندوستانی مردم شماری دنیا میں سب سے بڑا انتظامی اور شماریاتی عمل ہے جس میں 30 لاکھ کارکنان حصہ لیتے ہیں اور تقریباً 8,700 کروڑ روپئے کی لاگت آتی ہے۔ سنسیس 2021 کا ہاؤس لسٹنگ فیز یکم اپریل سے 30 ستمبر 2020 ء تک منعقد کیا جائے گا۔ مردم شماری کے لئے یکم مارچ 2021 کی تاریخ کسوٹی رہے گی لیکن برفباری والے خطوں جموں و کشمیر ، ہماچل پردیش اور اترکھنڈ کیلئے یہ تاریخ یکم اکتوبر 2020 ہوگی۔ بعض ریاستی حکومتوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ این پی آر کے عمل میں حصہ نہیں لیں گے اور ان کا الزام ہے کہ یہ ملک گیر نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) کے لئے پہلا قدم ہے۔ کیرالا اور پنجاب کی اسمبلیوں نے اس عمل پر اپنی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے قراردادیں منظور کئے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ مرکزی وزارت داخلہ نے سنسیس 2021 کے مکانات کی فہرست تیار کرنے والے مرحلے اور این پی آر کے دوران اختیار کئے جانے والے طریقہ کار پر غور و خوض کیلئے میٹنگ منعقد کی تھی ، جہاں غیر بی جے پی حکمرانی والی چند ریاستوں نے این پی آر کے سلسلہ میں نئے طریقہ کار پر اعتراضات کئے ۔ تاہم مرکزی حکومت نے ان اقدامات کے مدافعت کے ساتھ کہا کہ عوام کی جانب سے بعض جوابات لازمی نہیں بلکہ اختیاری رہیں گے۔ راجستھان کے چیف سکریٹری ڈی بی گپتا نے کہا تھا کہ ان کے ساتھ چند دیگر ریاستوں کے نمائندوں نے این پی آر عمل کے دوران عوام سے پوچھے جانے والے بعض سوالات پر اعتراض کیا۔ ہمیں تیقن دیا گیا کہ اس طرح کے سوالات پر جواب دینا لازمی نہیں رہے گا۔ ہاؤس لسٹنگ سنسیس اور این پی آر عمل کا نوٹیفکیشن حال ہی میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر ہنگاموں کے درمیان جاری کیا گیا ۔ گپتا نے بتایا تھا کہ این پی آر کے بعض سوالات غیر واجبی ہیں جیسے والدین کے مقام پیدائش سے متعلق سوال ملک میں کئی لوگ ایسے ہیں جن کی پیدائش کا مقام خود وہ نہیں جانتے۔ والدین کا مقام و پیدائش وہ کیسے بتا پائیں گے۔
بنگال میں سی اے اے کیخلاف 27 جنوری کو قرارداد
کولکتہ ۔ 21 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مغربی بنگال کے وزیر پارلیمانی امور پارتھا چٹرجی نے منگل کو کہا کہ برسر اقتدار ٹی ایم سی شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کیخلاف ریاستی اسمبلی میں 27 جنوری کو قرارداد پیش کرے گی ۔ انہوںنے بتایا کہ حکومت 20 جنوری کو قرارداد اسپیکر کو پیش کرچکی ہے ۔ ریاستی اسمبلی نے گزشتہ ستمبر میں این آر سی کے خلاف قرارداد منظور کی تھی۔