لکھنؤ ۔ 2 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ایک نوجوان کی قبر کھودی جاچکی تھی اور اس کی میت کو بس دفن کیا جانے والا ہی تھا کہ بعض فیملی ممبرس نے حرکت محسوس کی۔ سوگ یکایک تھم گیا اور حیرانی میں مبتلاء فیملی محمد فرقان کو لیکر تیزی سے ہاسپٹل رجوع ہوئی جہاں اسے ونٹیلیٹر پر رکھا گیا۔ 20 سالہ فرقان کو ایک حادثہ کے بعد 21 جون کو ایک خانگی ہاسپٹل میں شریک کرایا گیا تھا۔ اسے گذشتہ روز مردہ قرار دیا گیا اور اس کی نعش ایمبولنس کے ذریعہ اس کے مکان لائی گئی تھی۔ اس کے بڑے بھائی محمد عرفان نے بتایا کہ انہوں نے خانگی ہاسپٹل کو 7 لاکھ روپئے کا بل ادا کیا اور جب ہم نے انہیں بتایا کہ ہم قلاش ہوچکے تو انہوں نے فرقان کو مردہ قرار دیکر نعش ہمارے حوالہ کردی تھی۔