تشدد میں اب تک تین افراد ہلاک، حساس علاقوں میں فوج تعینات
کولکتہ: مغربی بنگال کے اپوزیشن لیڈر شویندو ادھیکاری نے اتوار کو الزام لگایا کہ وقف ترمیمی ایکٹ پر تشدد اور آتشزنی کے بعد 400 سے زیادہ لوگ مرشد آباد ضلع کے شورش زدہ دھولیان سے تحفظ کی تلاش میں نقل مکانی کر گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تشدد میں اب تک تین افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اتنی ہی تعداد میں لوگ گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں۔ لوگوں نے بھاگ کر پڑوسی مالدہ ضلع کے دیونا پور-سووا پور گرام پنچایت کے لال پور ہائی اسکول اور بیسنب نگر میں پناہ لی ہے ۔دریں اثنا، ہفتہ کو کلکتہ ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد مرکزی مسلح افواج کو ان تمام حساس علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے جہاں فسادات اورآتشزنی کی وارداتیں ہوئی تھیں۔وقف (ترمیمی) بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہونے کے بعد منگل سے ہی علاقے میں بدامنی پھیلی ہوئی تھی۔ وقف ایکٹ کے خلاف احتجاج جمعہ کو پرتشدد ہو گیا۔مظاہرین نے مرشد آباد کے دھولیاں، سمسر گنج اور سوتی میں لوٹ مار، سرکاری گاڑیوں کو نذر آتش کرنے ، ریلوے املاک کو نقصان پہنچانے اور گھروں میں توڑ پھوڑ کا کام کیا۔ سمسیر گنج میں ایک 71 سالہ شخص اور اس کے 40 سالہ بیٹے کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا اور ان کی مسخ شدہ لاشیں ہفتے کے روز برآمد ہوئیں۔ پولیس نے تمام نشان زد علاقوں میں روٹ مارچ بھی کیا ہے جہاں سےآتشزنی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ریاست کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس راجیو کمار ہفتہ کی شام سمسیر گنج پہنچے اور وہاں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔ ادھیکاری نے دعویٰ کیا کہ اپنی جانوں کے خوف سے لوگ ندی کے پار بھاگنے پر مجبور ہوئے اور مالدہ کے بشنب نگر میں دیونا پور-سوواپور جی پی کے پار لال پور ہائی اسکول میں پناہ لی۔مرکزی وزیر سکانت مجمدار نے مرشد آباد کے تشدد زدہ علاقوں میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کو منظوری دینے کے لیے کلکتہ ہائی کورٹ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ مجمدار نے ایکس پر کہاکہگزشتہ چند دنوں میں مرشد آباد میں سنگین فرقہ وارانہ فسادات دیکھنے میں آئے ہیں، جو اعلیٰ سطحی اشتعال انگیزی اور ایک مخصوص سیاسی پارٹی کے بنیاد پرست عناصر کی حوصلہ افزائی کے باعث ہوئے ہیں۔ بے گناہ لوگوں پر وحشیانہ حملے کیے گئے ، ان کے مکانات اور املاک کو تباہ کیا گیا، اور جانوں کے ضیاع کی دل دہلا دینے والی خبریں سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی انتظامیہ امن و قانون برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے ۔وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ خوشامد اور انتظامی ناکامی کی واضح پالیسی ہے ۔ ہمارا ماننا ہے کہ زمین پر مرکزی فورسز کی موجودگی متاثرہ علاقوں میں تیزی سے امن اور معمول کو بحال کر سکتی ہے ۔ انصاف کی جیت ہونی چاہیے ۔