مرشدآباد میں مرکزی فورسیز تعینات کرنے کلکتہ ہائی کورٹ کا حکم

,

   

مہلوکین کی تعداد3ہوگئی‘ ریاست کے کئی حصوں میں حالات کشیدہ
تشدد کے دوران 110 سے زائد گرفتار، انٹرنیٹ بند، دفعہ 144 نافذ‘ پولیس کی چوکسی

کولکاتہ:کلکتہ ہائی کورٹ نے مرشد آباد واقعہ میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے ۔ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے ریاست کے کئی حصوں میں بدامنی کا الزام لگاتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے ۔ جسٹس سومین سین اور جسٹس راجہ باسو چودھری کی خصوصی ڈویژن بنچ نے ہفتہ کو اس کیس کی سماعت کی اور مرکزی فورسز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے ۔ ریاست نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ ڈی جی آف پولیس راجیو کمار پہلے ہی مرشد آباد کیلئے روانہ ہو چکے ہیں۔ بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) سے بھی مدد لی جا رہی ہے ۔ عدالت جاننا چاہتی ہے کہ اگر اس معاملے میں مرکزی فورسز کو تعینات کیا جائے تو کیا اعتراض ہے ۔مرکزی فورسز صرف پولیس کی مدد کریں گی۔ وقف (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف گزشتہ کچھ دنوں سے مرشدآباد سمیت کئی اضلاع میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ غیر سرکاری ذرائع کے مطابق مختلف واقعات میں اب تک تین افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ تاہم اس بارے میں ابھی تک سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا ہے ۔عدالت کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ریاستی وکیل آرک ناگ نے کہا کہ اب تک 138 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے ۔ صورتحال فی الحال قابو میں ہے ۔ ریاست کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ شوبھندو ادھیکاری کی طرف سے لگائے گئے الزامات مبہم ہیں۔ کلیان کا دعویٰ ہے کہ یہ مقدمہ سیاسی وجوہات کی بنا پر درج کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے ۔وقف ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے جمعہ کو مرشد آباد میں تشدد پھوٹ پڑا۔ اس واقعے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی موت ہو گئی تھی۔ دوسری جانب یہ بھی الزامات لگائے جارہے ہیں کہ باپ بیٹے کو ان کے گھر میں مار مار کر قتل کردیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ان تینوں کی موت ہوگئی۔ تینوں مرنے والے شمشیر گنج کے رہنے والے ہیں۔ ان میں سے ایک نوجوان کو علاج کے لیے کلکتہ لایا گیا تھا۔ مگر اس کی بھی موت ہوگئی۔

کولکاتا: مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد میں وقف (ترمیمی) قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے نے پْرتشدد رخ اختیار کر لیا۔وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں کے دوران بڑے پیمانے پر بدامنی کے ایک دن بعد ہفتہ کے روز تازہ تشدد کے درمیان مغربی بنگال کے مرشد آباد میں ایک ہجوم نے دو لوگوں کو مار مار کر ہلاک کر دیا، جب کہ ایک اور شخص زخمی ہو گیا۔ اب تک 110 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، متعدد مقامات پر پولیس کے چھاپے جاری ہیں۔صورتحال کشیدہ ہونے کے بعد پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے 110 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ تشدد سے سب سے زیادہ متاثر مرشدآباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور ان علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں جہاں جمعہ کو ہنگامہ پھوٹ پڑا تھا۔ پولیس کے مطابق صورت حال پر قابو پانے کے لیے مسلسل چھاپے مارے جا رہے ہیں۔جمعہ کی نماز کے بعد مرشدآباد کے علاوہ مالدہ، جنوبی 24 پرگنہ اور ہْگلی اضلاع میں بھی وَقف قانون کے خلاف مظاہرے ہوئے جن میں تشدد پھوٹ پڑا۔ مختلف مقامات پر مشتعل افراد نے پولیس وین سمیت کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا، سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا اور سڑکوں کو بند کر دیا۔پولیس کے ایک سینئر افسر کے مطابق صرف مرشدآباد کے سْتی اور شمشیرا گنج علاقوں سے بالترتیب 70 اور 41 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہفتے کی صبح اِن علاقوں میں کشیدگی برقرار رہی تاہم کسی نئی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔ افسران نے بتایا کہ حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے علاقے میں مسلسل گشت کیا جا رہا ہے اور کسی بھی قسم کے عوامی اجتماع پر مکمل پابندی عائد ہے۔پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی افواہوں پر کان نہ دھریں اور کسی بھی طرح کی غیر مصدقہ اطلاع کو نظرانداز کریں۔ مرشدآباد پولیس کا کہنا ہے کہ امن و قانون کی صورتحال کو بگاڑنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے کچلا جائے گا۔دریں اثنا پولیس نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ سْتی میں جھڑپ کے دوران مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ میں ایک نابالغ لڑکا زخمی ہو گیا جسے علاج کیلئے کولکاتا کے ایک ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق، ان اضلاع میں جہاں تشدد ہوا، وہاں مسلم آبادی کا تناسب کافی زیادہ ہے اور نئی وقف ترمیمی قانون کو لے کر عوام میں ناراضی پائی جا رہی ہے۔ عوام کا الزام ہے کہ نیا قانون وقف جائیدادوں پر حکومت کا کنٹرول بڑھاتا ہے اور مذہبی خودمختاری میں مداخلت کے مترادف ہے۔پولیس اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حالات پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور جلد معمول کی بحالی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ تاہم فی الحال مرشدآباد میں دفعہ 144 نافذ رہے گی اور انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا فیصلہ حالات کی بہتری کے بعد کیا جائے گا۔