مرشدآباد میں مقامی علماء کی موجودگی میں بابری مسجد کا سنگِ بنیاد

,

   

ہزاروں افراد کی سروں پر اینٹیں اور دیگر سامان کے ساتھ شرکت‘ سیاسی ہلچل تیز

مرشدآباد (مغربی بنگال) ۔6؍ڈسمبر (ایجنسیز ) مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے بیلڈانگا علاقے میں آج معطل ٹی ایم سی (ترنمول کانگریس) کے رکنِ اسمبلی ہمایوں کبیر نے بابری مسجد کی تعمیر کے نام پر ایک فاؤنڈیشن اسٹون لیئنگ (سنگِ بنیاد) تقریب کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔اس تقریب کا اہتمام 1992 میں ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کی 33ویں برسی کے دن کیا گیا جس کے باعث ریاست میں کشیدگی کے خدشات بڑھ گئے اور انتظامیہ نے بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز تعینات کی ہے۔ تقریب دوپہر تقریباً 12 بجے قرآن خوانی سے شروع ہوئی۔ منڈپ میں جمع افراد میں سے کئی افراد سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کرکے صرف اس سنگ بنیاد پروگرام میں شرکت کیلئے بیلڈانگا پہنچے۔بعض شرکاء ہاتھوں یا سر پر اینٹیں رکھ کر موقع پر آئے جو ان کے مطابق مسجد کی تعمیر میں ان کی شمولیت کی علامت ہے۔ ہمایوں کبیر نے دعویٰ کیا کہ بیلڈانگا میں بننے والی یہ تعمیر بابری مسجد کی عین نقل (Exact Replica) ہوگی۔ انہوں نے کہا یہ ہمارا مذہبی حق ہے اور ہم پورے مذہبی احترام کے ساتھ یہ کام کریں گے۔ تاہم ترنمول کانگریس نے اس پروگرام سے خود کو مکمل طور پر الگ کرتے ہوئے ہمایوں کبیر کو پارٹی سے معطل کر دیا ہے۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالدا، مرشدآباد اور جنوبی 24 پرگنہ کے لوگ مسجد کی تعمیر میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کے مطابق میرے پاس مسجد کی تعمیر کے لیے 25 بیگھہ زمین موجود ہے لیکن مقامی انتظامیہ ہمیں روک رہی ہے۔ مجھے سرکاری فنڈ کی کوئی ضرورت نہیں۔ ایک بڑے شخص نے 80 کروڑ روپے دینے کی منظوری دی ہے مگر میں اس کا نام نہیں لوں گا۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سے فنڈ لیا گیا تو مسجد کی روحانی پاکیزگی متاثر ہوگی۔ معطل ٹی ایم سی ایم ایل اے نے دعویٰ کیا کہ انہیں بنگال پولیس کی جانب سے مکمل مدد اور سیکورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں ریاست کی پولیس کا شکر گزار ہوں۔ آج ہم جو قدم اٹھا رہے ہیں وہ پوری مسلم کمیونٹی کیلئے باعثِ فخر ہے۔ 6 دسمبر کو بنیاد رکھنے کے فیصلے نے ریاستی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے ہمایوں کبیر پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے اس اقدام کو فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا۔ اطلاعات کے مطابق مختلف اضلاع سے تعمیراتی سامان سے بھرے ٹریکٹر، ٹرک اور قافلے بیلڈانگا پہنچ رہے ہیں۔ کئی مقامات سے مسلمان کارکن علامتی طور پر سر پر اینٹ رکھ کر اس تقریب میں شامل ہوئے۔ ریاستی انتظامیہ نے علاقے میں بھاری نفری تعینات کر دی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ کشیدگی کو روکا جا سکے۔