مرشد آباد میں بابری طرز کی مسجد کے سنگ بنیاد میں مداخلت سے ہائیکورٹ کا انکار

   

عدالت کا ریاست کو امن یقینی بنانے کا حکم،ریاستی انتظامیہ ضروری احتیاطی اقدامات کرے

کولکاتا ۔ 5 ڈسمبر (ایجنسیز) کلکتہ ہائی کورٹ نے جمعہ کو مرشد آباد کے بیلڈانگا میں بابری مسجد کی طرز پر تعمیر کی جانے والی ایک مجوزہ مسجد کے سنگِ بنیاد پروگرام میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ حکم اْس وقت آیا جب 6 دسمبر کو طے شدہ تقریب کے سلسلے میں ایک جن ہیت پٹیشن عدالت میں پیش کی گئی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ پروگرام مقامی سطح پر مذہبی کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔سرپرست چیف جسٹس سْجْوئے پال کی سربراہی والی بنچ نے پٹیشن کی سماعت کے دوران کہا کہ کسی تقریب پر محض ‘‘ممکنہ خطرے’’ کا حوالہ دے کر عدالتی پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے واضح کیا کہ امن و قانون کے حوالے سے تمام انتظامات اور احتیاطی اقدامات کرنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ بنچ نے مزید کہا کہ اگر کوئی ہنگامی صورتِ حال پیدا ہوتی ہے تو انتظامیہ کارروائی کرنے کی مجاز ہے، لیکن عدالت اس مرحلے پر پیشگی مداخلت نہیں کرے گی۔پٹیشن میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ ترنمول کانگریس کے معطل رکن اسمبلی ہمایوں کبیر نے حالیہ دنوں میں ایسے بیانات دیئے ہیں جو بقول درخواست گزار، عوامی ماحول کو بگاڑ سکتے ہیں اور مذہبی ہم آہنگی پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ درخواست گزار نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ کبیر کے ان مبینہ اشتعال انگیز بیانات پر فوری کارروائی کی جائے۔عدالتی کارروائی کے دوران اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ ایک عوامی نمائندے کے طور پر کبیر کے بیانات سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر تیزی سے پھیلتے ہیں، جس سے کشیدگی میں اضافہ ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ تاہم عدالت نے کہا کہ بیانات کی نوعیت جانچنا اور اس پر مناسب قدم اٹھانا بھی انتظامیہ کا کام ہے۔ہمایوں کبیر گزشتہ کچھ عرصے سے اپنی متنازعہ سیاسی سرگرمیوں اور سخت لہجے کے بیانات کے باعث خبروں میں رہے ہیں۔ ترنمول کانگریس نے انہیں ایک دن قبل ہی “مذہبی سیاست میں ملوث ہونے’’ کے الزام میں معطل کیا تھا۔ معطلی کے بعد کبیر نے اعلان کیا کہ وہ نہ صرف رکن اسمبلی کے عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں بلکہ اسی ماہ کے اختتام پر اپنی نئی سیاسی جماعت کے قیام کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔عدالت کے اس فیصلے کے بعد ریاستی حکومت پر ذمہ داری عائد ہو گئی ہے کہ وہ 6 دسمبر کو مجوزہ پروگرام کے موقع پر حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ضروری انتظامات کرے، تاکہ ماحول پرامن رہے اور کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔