کے سی آر مرکز پر اثرانداز ہونے میں ناکام،حیدرآباد میٹرو ریل پراجکٹ نظر انداز: اتم کمار ریڈی
حیدرآباد: صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں پیش کردہ مرکزی بجٹ تلنگانہ ریاست کیلئے مایوس کن ہے۔ فنڈس کے الاٹمنٹ اور نئے پراجکٹس کے سلسلہ میں تلنگانہ کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے ۔ نئی دہلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے کہا کہ بی جے پی حکومت سیاسی مقاصد کی تکمیل کیلئے عوامی رقومات خرچ کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال اور ٹاملناڈو میں انتخابات کے پیش نظر زائد فنڈس مختص کیا گیا جبکہ باقی ریاستوں کو نظر انداز کیا گیا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی حکومت تمام ریاستوں میں وسائل کی یکساں تقسیم میں ناکام ہوچکی ہیں۔ یہ طریقہ کار ملک کے لئے ٹھیک نہیں ہے ۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو ریاستوں کو صرف الیکشن کے سال میں نئے پراجکٹس اور فنڈس حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے 4 ارکان پارلیمنٹ بشمول ریاستی صدر بنڈی سنجے کو اپنے آپ کو شرمسار ہونا چاہئے کیونکہ وہ تلنگانہ کو مرکزی بجٹ سے ایک روپیہ بھی دلانے میں ناکام رہے۔ بی جے پی قائدین کو تلنگانہ کی ترقی کے بارے میں بلند بانگ دعوؤں اور جھوٹے وعدوں سے گریز کرنا چاہئے ۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اس بات کی وضاحت کریں کہ انہیں 2014 ء سے مرکز کی بی جے پی حکومت کی تائید سے کیا حاصل ہوگا۔ کے سی آر نے ابتداء سے وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں اور فیصلوں کی مکمل تائید کی ہے۔ بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں کے چیف منسٹرس سے زیادہ کے سی آر نے مودی حکومت کے فیصلوں کی تائید کی لیکن بدلہ میں تلنگانہ کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔ ٹی آر ایس حکومت مرکز سے جی ایس ٹی کے بقایہ جات حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ مرکزی بجٹ میں آندھراپردیش تنظیم جدید قانون کے تحت کئے گئے وعدوں کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔ ایک بھی آبپاشی پراجکٹ کو فنڈس یا پھر قومی پراجکٹ کا درجہ نہیں دیا گیا ۔ قاضی پیٹ میں ریلوے کوچ فیکٹری اور بیارم اسٹیل پلانٹ کیلئے فنڈس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ مرکزی بجٹ میں تلنگانہ عوام کیلئے خوشی کا کوئی پہلو موجود نہیں۔حیدرآباد میٹرو ریل پراجکٹ اور ایم ایم ٹی ایس مرحلہ دوم اور سوم کی توسیع کیلئے بجٹ میں کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی۔ صدر پردیش کانگریس نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی بالخصوص متوسط طبقات کیلئے کچھ بھی نہیں ہے۔ برخلاف اس کے پٹرول پر فی لیٹر 2.5 روپئے اور ڈیزل پر 4 روپئے ٹیکس سے عوام پر بوجھ عائد ہوگا۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی کے نتیجہ میں متوسط طبقات معاشی مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ وزیر فینانس نے زرعی ٹیکس کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کورونا ٹیکہ اندازی کو سست رفتاری سے جاری رکھنا چاہتی ہے ۔ ٹیکہ اندازی کیلئے 35 ہزار کروڑ مختص کئے گئے جبکہ ماہرین نے 80 ہزار کروڑ کی تجویز پیش کی تھی ۔ مرکزی بجٹ میں بیروزگار نوجوانوں کو فراموش کردیا گیا ۔ لاک ڈاؤن کے دوران 12 کروڑ سے زائد افراد روزگار سے محروم ہوگئے ۔ بی جے پی حکومت ملک کے تمام عوامی اثاثہ جات خانگی اداروں کو فروخت کرنا چاہتی ہے ۔ ٹیکس میں عام آدمی کو رعایت دینے کے بجائے 75 سال سے زائد عمر کے افراد کو انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔