مودی کو حکومت بچانے کی فکر، چندرا بابو نائیڈو اور نتیش کمار کو خوش کرنے کا الزام ، تلنگانہ کے بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کی ناکامی
حیدرآباد۔/23 جولائی، ( سیاست نیوز) کانگریس ارکان پارلیمنٹ نے مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی پر سخت تنقید کی اور کہا کہ مرکزی بجٹ دراصل کرسی بچاؤ بجٹ ہے۔ ارکان پارلیمنٹ ڈاکٹر ملوروی، ڈاکٹر کے کاویا، رگھویرا ریڈی اور جی ومشی کرشنا نے نئی دہلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن نے تلنگانہ کے ساتھ سنگین ناانصافی کی جبکہ آندھرا پردیش اور بہار میں حلیف جماعتوں کو خوش کرنے کیلئے اعلانات کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ دراصل مرکز میں کرسی بچاؤ تحریک کا حصہ ہے کیونکہ جنتا دل یونائٹیڈ اور تلگودیشم کی تائید پر مرکزی حکومت کا انحصار ہے۔ ڈاکٹر ملو روی نے کہا کہ تلنگانہ ملک کی نئی ریاست ہے اور مرکزی حکومت اچھی طرح جانتی ہے کہ اس کے تعاون کے بغیر ریاست کی ہمہ جہتی ترقی ممکن نہیں ہے۔ ملوروی نے کہاکہ نریندر مودی کو اپنی حکومت بچانے کی فکر ہے لہذا دونوں ریاستوں کیلئے خصوصی اعلانات کئے گئے اور کانگریس زیر اقتدار ریاستوں کو نظرانداز کردیا گیا۔ ڈاکٹر ملوروی نے کہا کہ نرملا سیتا رامن کی تقریر میں آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون اور لفظ تلنگانہ کا کوئی تذکرہ نہیں تھا۔ حیدرآباد کے ماسوا سابق 9 اضلاع کو پسماندہ علاقوں کے طور پر قبول کیا جاچکا ہے لیکن مرکزی حکومت نے پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے کوئی فنڈز جاری نہیں کئے۔ کانگریس ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ آندھرا پردیش کیلئے فنڈز کے اعلان پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی پر دکھ ہے۔ پالمور رنگاریڈی لفٹ اریگیشن پراجکٹ کو قومی پراجکٹ کا درجہ دینے کی وزیر اعظم سے چیف منسٹر اور وزراء نے نمائندگی کی تھی لیکن بجٹ میں اس کا کوئی تبصرہ نہیں ہے۔ ریاست کی تقسیم کے وقت تلنگانہ سے جو وعدے کئے گئے تھے ان میں سے ایک کی بھی تکمیل نہیں ہوئی۔ تلنگانہ سے بی جے پی کے 8 ارکان پارلیمنٹ منتخب ہوئے جن میں دو مرکزی وزراء ہیں لیکن یہ تمام تلنگانہ کو انصاف دلانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ تلنگانہ عوام کو بی جے پی ارکان پارلیمنمٹ کیا جواب دیں گے۔ آئندہ انتخابات میں تلنگانہ کے رائے دہندے بی جے پی کو سبق سکھائیں گے۔ ڈاکٹر ملو روی نے کہا کہ وہ پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوکر ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ تلنگانہ کے حق میں جدوجہد کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر کڈیم کاویا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابی مہم کے دوران تلنگانہ عوام سے کئی وعدے کئے تھے لیکن جب وعدوں کی تکمیل کا وقت آیا ہے تو نئی ریاست کو نظرانداز کردیا گیا۔ کڈیم کاویا نے کہا کہ بی جے پی نے تلنگانہ عوام کے ساتھ انتقامی کارروائی کی ہے۔1