مرکزی بجٹ سے مایوسی کے بعد ریاستی بجٹ کی تیاری ایک چیلنج

,

   

چیف منسٹرکی عہدیداروں سے مشاورت، آئندہ ماہ اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا امکان

حیدرآباد۔ تلنگانہ حکومت نے بجٹ برائے سال 2021-22 کی تیاری کا عمل شروع کردیا ہے اور چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ حقیقت پسندانہ بجٹ تیار کریں اور ریاست کی موجودہ معاشی صورتحال بالخصوص آمدنی اور وسائل کی بنیاد پر بجٹ تیار کیا جائے۔ چیف منسٹر نے غیر ضروری شعبوں کے بجٹ میں کمی کے علاوہ فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات کو ترجیح دینے کی ہدایت دی ہے۔ حکومت کیلئے پے ریویژن کمیشن کی رپورٹ بجٹ میں اضافی بوجھ کا باعث بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بے روزگار نوجوانوں کیلئے ماہانہ مہنگائی بھتہ کے اعلان سے سرکاری خزانہ پر بوجھ میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ ان حالات میں عہدیداروں کیلئے بجٹ کی تیاری کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اور وظیفہ پر سبکدوشی کی عمر میں توسیع کے فیصلہ سے بجٹ کی تیاری اور بھی مشکل بن چکی ہے۔ توقع ہے کہ بجٹ سیشن مارچ کے دوسرے ہفتہ سے شروع ہوگا۔ کورونا وباء سے تقریباً 8 ماہ تک ریاست کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔ اب جبکہ آمدنی میں اضافہ ہوا ہے بجٹ کی آمد نے حکومت کے چیلنجس نے اضافہ کردیا ہے۔ ذرائع آمدنی اور حقیقی آمدنی کو بنیاد بناکر بجٹ تجاویز کو قطعیت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ رجسٹریشن اینڈ اسٹامپس سے حکومت کو ہونے والی آمدنی دھرانی پورٹل اور دیگر فیصلوں کے باعث متاثر ہوئی ہے۔ حکومت کو امید تھی کہ مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کیلئے خاطر خواہ فنڈز مختص کئے جائیں گے لیکن مرکز کے منفی رویہ کے بعد اہم پراجکٹس کیلئے ریاستی سطح پر فنڈز فراہم کرنے ہوں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے عہدیداروں سے کہا کہ فلاحی اسکیمات جیسے پنشن، اسکالر شپس، فیس بازادائیگی، شادی مبارک، کلیان لکشمی اور کمزور طبقات سے متعلق امدادی اسکیمات کے بجٹ میں کوئی کمی نہ کی جائے۔