سری نگر : جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے مرکزی خاص کر جموں و کشمیر کے لئے پیش کئے گئے بجٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر بجٹ کو مایوس کُن قرار دیا ہے اور جموں وکشمیر کیلئے فنڈس کی الاٹمنٹ کو ناکافی قرار دیاہے ۔ پارٹی کے ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کی تاریخی ریاست کا بجٹ مسلسل تیسرے سال بھی مرکز کی طرف سے پیش کئے جانے سے ملک کی جمہوریت پر خود بہ خود سوال کھڑا ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 5اگست 2019کے مرکز کے غیر سنجیدہ اور غیر دانشمندانہ فیصلوں اور کورونا لاک ڈان اور مسلسل بے چینی اور غیر یقینیت سے جہاں یہاں کا ہر ایک شعبہ زوال پذیر ہے وہیں اُمید کی جارہی تھی کہ سالانہ بجٹ میں جموں وکشمیر کے کلیدی شعبوں کو فروغ دینے کیلئے کسی پیکیج کا اعلان کیا جائیگا اور ساتھ ہی بے روزگاری کے پر قابو پانے اور تعمیر و ترقی کیلئے بجٹ میں کچھ خاص ہوگا لیکن بجٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں لاکھوں اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کے روزگار کے لئے کوئی لائحہ عمل مرتب نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی دستکاری، ٹرانسپورٹ، سیاحت اور میوہ صنعت کے احیائے نو کی کوئی بات کہی گئی ہے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ مختلف محکموں میں کام کررہے 61000 سے زائد عارضی ملازمین نے بھی بجٹ سے توقعات رکھی تھیں لیکن امسال بھی انہیں مایوسی اور نااُمیدی ہی ہاتھ لگی۔