مودی حکومت کی پالیسی ریاست کی ترقی میں رکاوٹ ، مرکزی محاصل میں ریاستوں کا حصہ دستوری حق
حیدرآباد ۔ یکم ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے مرکزی بجٹ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ ترقی پسند ریاست تلنگانہ کی ترقی پر اثر انداز ثابت ہوگا ۔ چیف منسٹر نے بجٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ بجٹ میں تلنگانہ سے حق تلفی کی گئی اور جو حصہ مرکز سے درکار تھا اس میں بھاری تخفیف کی گئی ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مرکزی حکومت پر تلنگانہ کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ مرکز کی اس پالیسی سے تلنگانہ کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں جاری ترقیاتی اقدامات بری طرح متاثر ہوں گے ۔ چیف منسٹر نے آج مرکزی بجٹ پر اعلیٰ سطح عہدیداروں کے ساتھ پرگتی بھون میں زائد از 4 گھنٹے جائزہ اجلاس منعقد کیا اور بجٹ کے ہر پہلو کا سنجیدگی سے جائزہ لیا ۔ اس موقع پر چیف منسٹر نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی محاصل میں ریاستوں کا حصہ دستوری حق ہے ۔ اس ضمن میں ریاست تلنگانہ کے لیے مالی سال 2019-20 میں 19,718 کروڑ حاصل ہونا چاہئے گذشتہ سال بجٹ میں کل رقم کو دینے کا مرکز نے وعدہ کیا تھا ۔ لیکن تخمینہ بجٹ میں اس رقم کو 15,987 کروڑ کردیا گیا ۔ جس کے سبب جاریہ مالی سال تلنگانہ سے 3731 کروڑ روپئے کی حق تلفی ہوئی ہے ۔ مرکز سے 19718 کروڑ کی امید سے تلنگانہ میں اس اندازے سے ترقیاتی اسکیمات کو تیار کیا گیا تھا ۔ جس کے سبب تمام اسکیمات متاثر ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو حاصل ہونے والے محاصل میں ریاستوں کو دئیے جانے والے حصہ میں کمی مرکزی حکومت کی نااہلی کا حصہ ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سال 2020-21 کے لیے ٹیکس وصول کرتے ریاستوں کو مختص کیا جانا چاہئے ۔ بجٹ میں اعلان کردہ تخمینہ کے مطابق ہی ریاستوں کو محاصل میں حصہ دیا جاتا ہے ۔ تاہم ایک یا پھر دو فیصد کی کمی ہوجاتی ہے ۔ لیکن سال 2019-20 کے لیے راست 18.9 فیصد کی کمی مرکزی حکومت کی معاشی پالیسیوں میں خامیوں کو ظاہر کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کے خطرناک اثرات ریاست پر مرتب ہوں گے ۔ سال 2020-21 کے مالی بجٹ کی سفارشات میں تلنگانہ کو دو طرح کے نقصانات کا سامنا ہے ۔ مرکز کو آنے والے ٹیکس میں ریاستوں کو مختص کیے جانے والے حصہ میں 42 فیصد سے 41 فیصد تک کم کرتے ہوئے 15 ویں پلاننگ کمیشن کی سفارشات کو مرکزی حکومت نے منظور دی اور دوسرا نقصان یہ ہوا ہے کہ تلنگانہ ریاست کو سابق میں 2.437 فیصد حصہ دیا گیا تھا اور اس سال حصہ کو کم کرتے ہوئے 2.133 تک کردیا گیا ۔ جس سے ریاست کی ترقی متاثر ہوگی ۔۔
مرکزی بجٹ میں کچھ نیا نہیں ہے
حیدرآباد ۔ یکم ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : چیرمین انڈین گرین بلڈنگ کونسل اور سابق چیرمین CREDAI نے کہا کہ مرکزی بجٹ 2020 عام بجٹ کی طرح ہے اس میں کوئی نیا نہیں ہے ۔ بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ شعبہ میں کوئی خاص راحت نہیں دی گئی ۔ خریداروں اور فروخت کنندگان کے لیے یہ بجٹ نیا نہیں ہے ۔ اس بجٹ کے سسٹم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔۔