مولانا آزاد فاؤنڈیشن کا بجٹ روک دیا گیا، حکومت کو اقلیتی بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں
حیدرآباد۔یکم فروری، ( سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے مرکزی بجٹ کو اقلیتوں اور دیگر کمزور طبقات کیلئے انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے۔ سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے مرکزی بجٹ پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود پر بجٹ میں کوئی خصوصی فنڈز مختص نہیں کئے گئے اور نہ ہی کسی نئی اسکیم کا اعلان کیا گیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اقلیتی اُمور کے بجٹ کو کم کرتے ہوئے 2020-21 کی سطح پر کردیا گیا ہے۔ جاریہ سال اقلیتی بہبود کیلئے 5020.50 کروڑ مختص کئے گئے جبکہ 2021-22 میں 4346.45 کروڑ مختص کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2020-21 میں 5029 کروڑ مختص کئے گئے تھے۔ اس اعتبار سے مرکزی بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے کوئی خاص اضافہ نہیں کیا گیا بلکہ دو سال قبل کے بجٹ کو دوہرا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘ کا نعرہ کوکھلا ثابت ہوا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ مرکزی حکومت نے 2021-22 میں 37.70 لاکھ کروڑ خرچ کئے تھے اور آئندہ مالیاتی سال 39.45 لاکھ کروڑ خرچ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اقلیتی بہبود کیلئے بجٹ میں اضافہ کرنے کے بجائے اس شعبہ کو مزید فراموش کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کیلئے 26 کروڑ عوام کا احاطہ کرنا چاہتی ہے جس میں اقلیتیں 19.4 فیصد ہیں۔ ان کے لئے محض 5029 کروڑ مختص کرنا سال بھر کیلئے فی کس محض 193 روپئے کے برابر ہے۔ اِسکل ڈیولپمنٹ اسکیمات کے بجٹ میں گزشتہ سال کے مقابلہ کمی کردی گئی۔ 2021-22 میں 276 کروڑ مختص کئے گئے تھے جبکہ اس مرتبہ اس بجٹ کو گھٹاکر 235.41 کروڑ کردیا گیا۔ نئی منزل اسکیم کے بجٹ کو 86 کروڑ سے گھٹا کر 46 کروڑ کردیا گیا ہے۔ یہ اسکیم اقلیتوں کی تعلیمی ترقی اور معیارِ زندگی میں بہتری کیلئے تیار کی گئی تھی۔ انہوں نے مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو فنڈز روک دیئے جانے کی مذمت کی ہے۔ 2020-21 میں 70.92 کروڑ مختص کئے گئے تھے جبکہ جاریہ سال فاؤنڈیشن کیلئے بجٹ کو مکمل طور پر روک دیا گیا اور محض ایک لاکھ روپئے مختص کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو اقلیتوں کی بھلائی کے بارے میں اپنے رویہ میں تبدیلی لانی چاہیئے۔ر