مرکزی بجٹ میں اقلیتوں کے ساتھ ہمیشہ کی طرح ناانصافی: محمد علی شبیر

   

اسکالر شپ، فیلو شپ اور کوچنگ کی سرگرمیوں کو متاثر کرنے کی کوشش، تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی
حیدرآباد۔/23 جولائی، ( سیاست نیوز) سینئر کانگریس قائد اور حکومت کے مشیر برائے اقلیت و کمزور طبقات محمد علی شبیر نے مرکزی حکومت کے بجٹ کو اقلیتوں کی بھلائی سے عاری قرار دیا اور کہا کہ بجٹ سے اقلیتوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ مرکزی بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ گذشتہ سال کے بجٹ میں برائے نام اضافہ کرتے ہوئے اقلیتوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی۔ 2023-24 میں اقلیتی بہبود کا بجٹ 3097.60 کروڑ تھا جبکہ 2024-25 کے بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے 3183.24 کروڑ مختص کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال بجٹ پر نظرثانی کرتے ہوئے 2608.93 کروڑ مختص کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی بجٹ میں اقلیتی بہبود کی حصہ داری محض 0.066 فیصد ہے اور ملک کا مجموعی بجٹ 48.21 لاکھ کروڑ ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ تعلیمی ترقیکیلئے گذشتہ سال کے مقابلہ بجٹ میں کمی کردی گئی۔ گذشتہ سال 1689 کروڑ مختص کئے گئے تھے جبکہ اس مرتبہ 1575 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کمی کے نتیجہ میں اقلیتوں کی پری میٹرک اسکالرشپ اور فیلو شپ جیسے پروگرام متاثر ہوں گے۔ پری میٹرک اسکالر شپ کی رقم کو 433 کروڑ سے گھٹا کر 326 کروڑ کردیا گیا۔ پوسٹ میٹرک اسکالر شپ برائے اقلیت کے بجٹ کو 1000 کروڑ سے معمولی اضافہ کرتے ہوئے 1145 کروڑ کیا گیا ہے۔ میرٹ کم مینس اسکالرشپ کے بجٹ کو 44 کروڑ سے گھٹاکر 33 کروڑ کیا گیا ہے۔ مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کے بجٹ کو 96 کروڑ سے گھٹاکر 45 کروڑ کیا گیا۔ اقلیتوں کو پیشہ ورانہ کورسیس میں مفت کوچنگ کے بجٹ کو 30 کروڑ سے گھٹا کر 10 کروڑ کردیا گیا ہے۔ تعلیمی قرض کی سبسیڈی کو 21 کروڑ سے گھٹا کر 15.30 کروڑ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اِسکل ڈیولپمنٹ اور دیگر اسکیمات کے بجٹ میں کمی کرتے ہوئے اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق یو پی اے حکومت نے 2006 میں وزارت اقلیتی امور قائم کی تھی اور 2013-14 میں 3531 کروڑ بجٹ مختص کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے ساتھ مودی حکومت کا رویہ گذشتہ دس برسوں میں جانبدارانہ رہا ہے۔ انہوں نے مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔1