محمد علی شبیر کا الزام، کل جماعتی وفد کی دہلی روانگی کا مطالبہ
حیدرآباد ۔3 ۔ فروری (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل کے سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کا الزام عائد کیا اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم سے ملاقات کے لئے کل جماعتی وفد نئی دہلی لے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز سے فنڈس کے حصول کے لئے کل جماعتی قائدین کا وفد وزیراعظم سے نمائندگی کرسکتا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ بی جے پی حکومت 2014 ء سے تلنگانہ کے ساتھ مسلسل ناانصافی کر رہی ہے ۔ نئی ریاست کے قیام کے بعد سے تلنگانہ کو نظر انداز کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی کسی اسکیم سے تلنگانہ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا اور نہ ہی ریاستی پراجکٹس کے لئے مرکز نے فنڈس جاری کئے ۔ مرکز نے سنٹرل ٹیکسس نے ریاست کی حصہ داری بری طرح گھٹادی ہے۔ 2019-20 بجٹ میں تلنگانہ سے 19718 کروڑ سنٹرل ٹیکس میں حصہ داری کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن اسے گھٹاکر 3731 کروڑ کردیا گیا ۔ 2020-21 بجٹ میں 16726 کروڑ مقرر کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے ساتھ جانبدارانہ رویہ پر مرکز کو وضاحت کرنی چاہئے ۔ محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ تنظیم جدید قانون میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل کے لئے مرکز پر دباؤ بنانے میں ناکام ہوچکی ہے ۔ گزشتہ 6 برسوں کے دوران ایک بھی پراجکٹ کو مرکزی فنڈس حاصل نہیں ہوئے ۔ موجودہ صورتحال کیلئے ٹی آر ایس کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ حکومت اس سلسلہ میں مرکز سے موثر نمائندگی میں ناکام ہوچکی ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر کو تلنگانہ کے لئے قرض حاصل کرنے کی حد میں اضافہ سے دلچسپی ہے۔ انہوں نے مرکز سے فنڈس کے حصول پر توجہ نہیں دی ۔ ریاستی حکومت نے ابھی تک مختلف اداروں سے 2.5 لاکھ کروڑ کا قرض حاصل کیا ہے اور ریاست کو قرض کے جال میں پھنسا دیا گیا ۔ انہوں نے 2014 ء سے آج تک مرکز کی جانب سے فنڈس کی اجرائی کی تفصیلات پر مشتمل وائیٹ پیپر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی ناانصافیوں کے خلاف تلنگانہ عوام کو ایجی ٹیشن کا آغاز کرنا چاہئے ۔ مرکزی بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ اہم شعبہ جات کو نظرانداز کردیا گیا ہے ۔ مرکز نے 2022 ء تک کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کا وعدہ کیا ۔ جبکہ نیتی آیوگ کی رپورٹ کے مطابق کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیلئے 22 سال درکار ہوں گے ۔ انہوں نے اقلیتی بہبود کے بجٹ میں معمولی اضافہ پر تنقید کی اور کہا کہ گزشتہ سال 4700 کروڑ بجٹ تھا جسے 5029 کروڑ کیا گیا ہے ۔ صرف 29 کروڑ کا اضافہ کیا گیا ۔ اقلیتی بہبود کا تقریباً 71 فیصد بجٹ خرچ نہیں کیا گیا ۔