کمانڈ کنٹرول سنٹر میں وزراء اور محکمہ فینانس کے عہدیداروں کا اجلاس ، متعلق امور کا جائزہ
حیدرآباد ۔ یکم ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر
ریونت ریڈی نے مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کو یکسر نظر انداز کردینے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ۔ ریاست کی جانب سے پیش کی گئی نمائندگیوں کو مرکزی حکومت کی جانب سے اہمیت نہ دینے پر حیرت کا اظہار کیا ۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے آج شہر میں دستیاب وزراء اور محکمہ فینانس کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ کمانڈ کنٹرول سنٹر میں اجلاس طلب کیا ۔ مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے مالیاتی سال 2025-26 بجٹ کا جائزہ لیا ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ چیف منسٹر نے مرکزی بجٹ میں تلنگانہ حکومت کی جانب سے مرکز کو روانہ کی گئی تجاویز دہلی دورہ کے موقع پر وزیراعظم کے علاوہ مرکزی وزراء سے ملاقات کرتے ہوئے پیش کی گئی تحریری نمائندگیوں پر توجہ نہ دینے پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔ بجٹ میں صرف بہار ، دہلی ، آندھرا پردیش اور گجرات کو ہی اہمیت دینے پر تشویش کا اظہار کیا ۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے اجلاس میں موجود محکمہ فینانس کے اعلیٰ عہدیداروں سے اظہار خیال کرتے ہوئے ریاست کی جانب سے روانہ کی گئی تجاویز میں ریاست کو کیا حاصل ہوا ہے کیا حاصل نہیں ہوا اس کی تفصیلات طلب کی ہیں ۔ ساتھ ہی ریاست میں بجٹ کی تیاری کے لیے کس طرح حکمت عملی تیار کی جائے ۔ اس پر بھی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ۔ بجٹ میں تلنگانہ سے ہونے والی نا انصافیوں پر تلنگانہ کے کانگریس ارکان پارلیمنٹ سے تبادلہ خیال کرکے پارلیمنٹ اجلاس کی حکمت عملی تیار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ ذرائع کے بموجب تلنگانہ حکومت نے 40 ہزار کروڑ روپئے کی مرکز کو تجاویز روانہ کی تھیں ۔ بالخصوص ریجنل رنگ روڈ ، موسیٰ ندی ڈیولپمنٹ ، دوسرے مرحلے کی میٹرو ریل توسیع ، فورتھ سٹی ، اسکل یونیورسٹی ، اسپورٹس یونیورسٹی ، 20 لاکھ مکانات کی فراہمی کے علاوہ دیگر انفراسٹرکچر کو فروغ دینے مرکز سے فنڈز طلب کئے گئے تھے ۔ تقسیم ریاست بل میں تلنگانہ سے وعدوں کا حوالہ دیا گیا تھا ۔ حیدرآباد کو پینے کے پانی کی سربراہی کیلئے دریائے گوداوری سے پانی کی منتقلی کے لیے فنڈز طلب کیا گیا تھا ۔ مرکزی ٹیکس میں حصہ داری ، فینانس کمیشن کے گرانٹس ، سنٹرل انسپانسرڈ اسکیمات سے فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔۔ 2