مرکزی بجٹ میں زرعی شعبہ اور کسانوں کی بھلائی نظرانداز

   

صنعت کاروں کے فائدہ کا بجٹ ، کودنڈا ریڈی کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔یکم فبروری، ( سیاست نیوز) آل انڈیا کسان کانگریس کے نائب صدرنشین ایم کودنڈا ریڈی نے مرکزی بجٹ میں زرعی شعبہ کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔ گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کودنڈا ریڈی نے کہا کہ بجٹ تقریر میں وزیر فینانس نرملا سیتا رامن نے کسانوں اور زرعی شعبہ کیلئے کوئی خاص رعایتوں کا اعلان نہیں کیا ہے۔ مودی حکومت کسانوں کی بھلائی اور زرعی شعبہ کو فائدہ بخش بنانے کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے لیکن بجٹ سے حکومت کے یہ دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سے یہ واضح ہوگیا کہ حکومت کو زرعی شعبہ کی ترقی سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں عوام کی آمدنی میں اضافہ کیلئے کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ زرعی شعبہ اور دیہی علاقوں کو بجٹ میں فراموش کرنا عوام کی اکثریت کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں خانگی صنعتوں اور صنعتی گھرانوں کے مفادات کا تحفظ کیا گیا ہے۔ کودنڈا ریڈی نے کہا کہ بجٹ عام آدمی کے خلاف اور صنعت کاروں کے حق میں ہے۔ انہوں نے ایل آئی سی اور آئی ڈی بی آئی میں حکومت کی حصہ داری کو کم کرنے کے فیصلہ پر تنقید کی۔ کودنڈا ریڈی نے کہا کہ صحت اور ریلویز میں پی پی پی سسٹم کو رائج کرنے سے خانگی شعبہ کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد بینکوں پر عوام کا اعتماد کمزور ہوچکا ہے۔ آنجہانی اندرا گاندھی نے بینکوں کو قومیانے کا فیصلہ کرتے ہوئے عام آدمی کو بینکوں سے مربوط کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں صرف بلند بانگ دعوے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کے نتیجہ میں صنعتیں زوال کا شکار ہیں اور روزگار کے مواقع میں کمی ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت نے عوام کو پھر ایک بار گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔