مرکزی حکومت فنڈز کی تقسیم میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے: ریاستی وزیر

   

نظام آباد:19/فروری(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاستی وزیر ایکسائز، سیاحت و ضلع انچارج جوپلی وزیر مسٹر کرشناراؤ نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی حکومت فنڈز کی تقسیم میں ناانصافی برت رہی ہے۔ متحد ضلع پارٹی کارکنوں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے معاہدہ کے تحت قانون میں شامل کسی بھی اسکیم کو فنڈز نہیں دئیے جا رہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ آندھرا پردیش میں پولاورم پروجیکٹ اور وشاکھا اسٹیل کو مرکزی حکومت نے فنڈز فراہم کئے ہیں۔ لیکن تلنگانہ میں کسی بھی پروجیکٹ کو فنڈز نہیں دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پالامورو رنگاریڈی پروجیکٹ کو نظرانداز کیا جا رہا ہے، اسی طرح بایارم اسٹیل پلانٹ اور دیگر صنعتوں کے لیے بھی کوئی فنڈنگ نہیں دیا گیا ہے۔ مسٹر جو پلی کرشنا راؤ نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ میں عدم ترقی کی ذمہ دار مرکزی بی جے پی حکومت ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی اور بی آر ایس کے خفیہ معاہدہ کی وجہ سے ہی بی آر ایس نے ایم ایل سی انتخابات میں اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ سابق چیف منسٹر کے سی آر کی حکومت میں کی گئی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ریاستی حکومت کو معاشی بحرانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کے باوجود بھی ا حکومت فلاحی اسکیموں پر عمل کر رہی ہے۔جوپلی کرشناراؤ نے کہا کہ ریاست میں ذات پات کی مردم شماری کامیابی سے مکمل کی گئی ہے اور وعدہ کے مطابق بی سی برادریوں کو 42 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔اس اجلاس میں ایم ایل اے سدرشن ریڈی، بھوپت ریڈی، مدن موہن راؤ، کارپوریشن چیئرمین مانالا موہن ریڈی، طاہر بن حمدان صدر نشین اردو اکیڈمی، انویش ریڈی، کاسولا بال راج، ریاستی زرعی کمیشن رکن گدوگو گنگادھر، سابق ایم ایل سی اریکیلا نرسا ریڈی کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔