مرکزی حکومت قومی ایر لائنس میں شامل حصہ داری کو فروخت کرنے کوشاں

   

Ferty9 Clinic

ایرانڈیا کو خسارہ سے بچانے کی کوشش ، وزراء کے گروپ کی تشکیل ، رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت
حیدرآباد۔17جولائی (سیاست نیوز) مرکزی حکومت قومی ائیرلائنس میں موجود 74 فیصد حصہ کو فروخت کرنے کیلئے تیار ہے یا وزارت شہری ہوا بازی کو اس بات کی ہدایت دی جا چکی ہے کہ وہ ائیر انڈیا میں موجود حکومت کے حصہ کی فروخت کا جائزہ لے۔باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کے مطابق مرکزی حکومت نے ائیر انڈیا میں موجود اپنے مکمل حصہ کو فروخت کرتے ہوئے ائیر انڈیا کو خسارہ سے بچانے کی کوشش میں مصروف ہے اور کہا جار ہاہے کہ حکومت کی جانب سے ائیر انڈیا کے ملازمین کے مستقبل کے تحفظ کے سلسلہ میں اقدامات کئے جا چکے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ائیر انڈیا میں موجود سرکاری حصہ کو فروخت کرنے کا جائزہ لینے کیلئے وزراء کے گروپ کی تشکیل عمل میں لائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں اور حکومت کو رپورٹ پیش کریں۔ سال گذشتہ بھی حکومت کی جانب سے ائیر انڈیا میں موجود سرکاری حصہ کو فروخت کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن کسی بھی بین الاقوامی ائیر لائنس نے اس میں کوئی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیاتھا جس کی وجہ حکومت کی جانب سے رکھی جانے والی سخت شرائط رہیں ۔ائیر لائنس کے شعبہ میں 49فیصد بیرونی راست سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے لیکن گذشتہ دنوں مرکزی وزیر فینانس مسز نرملا سیتا رمن نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ ائیر لائنس میں بیرونی راست سرمایہ کاری کی حد میں اضافہ کیا جائے گا۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے دوبارہ اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ شرائط میں نرمی اور بیرونی راست سرمایہ کاری کے ذریعہ 74 فیصد حصہ کی فروخت کو یقینی بنایا جائے تاکہ ائیر انڈیا کی پروازوں کے سبب ہونے والے نقصانات کی پابجائی کے ذریعہ ائیر لائنس کو باقی رکھا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو وزارت شہری ہوا بازی کی جانب سے دو علحدہ سفارشات روانہ کی گئی ہیں جن میں 100فیصد حصہ کی فروخت یعنی مکمل فروخت اور 74فیصد حصہ کی فروخت کے سلسلہ میں علحدہ علحدہ نکات رکھے گئے ہیں ۔بتایاجاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں قطعی فیصلہ اس وقت لیا جائے گا جب مرکزی وزارت فینانس کی جانب سے شہری ہوابازی کے شعبہ میں بیرونی راست سرمایہ کاری کی حد میں تبدیلی کو منظوری دی جائے گی اور اس کے لئے مرکزی کابینہ کی منظوری لازمی ہے ۔