نئی دہلی: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے کہا کہ مرکزی حکومت مسئلہ کشمیر پر الجھن میں ہے اور سابق ریاست کے معاملے پر کچھ وضاحت نہیں کر رہی ہے،جسے اب مرکز کے زیر انتظام ایک علاقہ بنایا گیا ہے۔
غیر ملکی سفیروں کے جموں و کشمیر کے دورے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے التجا مفتی نے کہا کہ “پہلے مرکزی حکومت نے کہا کہ کشمیر ایک داخلی مسئلہ ہے اور پھر وہ خود بھی سفیر لاتے ہیں۔ لیکن جب دوسرے سفیر آنا چاہتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارا داخلی مسئلہ ہے۔
التجا مفتی نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ حکومت بہت الجھن میں ہے ان کی خود کوئی وضاحت نہیں ہے۔ وہ سفیروں کو لے رہے ہیں اور انہیں منتخب لوگوں سے ملنے کی اجازت دے رہے ہیں۔ خود حکومت کو نہیں معلوم کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ یقینا یہ اقدام جموں و کشمیر کی ترقی کے لئے نہیں ہے۔
محبوبہ مفتی پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہونے پر کہا کہ “ان پر عائد الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ جب بی جے پی کو کوئی مسئلہ نہیں تھا جب وہ پی ڈی پی کے ساتھ تھے ، آج ہم کیوں ملک مخالف ہیں ، میری والدہ کیوں ملک مخالف ہیں؟ میرا مرکزی حکومت سے یہ سوال ہے۔
التجا نے یہ بیان منگل کے روز دہلی میں انڈین ویمن پریس کور (آئی ڈبلیو پی سی) میں منعقدہ پریس کانفرنس میں دیئے۔
محبوبہ جموں وکشمیر کے متعدد رہنما فاروق عبد اللہ سمیت ان کے بیٹے عمر عبداللہ 5 اگست ،2019 سے زیر حراست ہیں۔ جب سے انہیں حراست میں رکھا گیا ہے التجا اپنی والدہ کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ سنبھال رہی ہے۔
آئینی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے لئے مرکزی حکومت نے قانون سازی کرنے سے کچھ ہی دن پہلے انہیں نظربند رکھا گیا تھا جبکہ اس سے پہلے کی ریاست کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا گیا تھا اور ریاست کو دو مرکز علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔