مرکزی حکومت وقت پر جاگ گئی یا …

   

راوش کمار

جمعہ کو سپریم کورٹ نے حکومت دہلی سے پوچھا کہ چینائی اور ممبئی کی بہ نسبت دہلی میں ٹسٹس کم کیوں ہو رہے ہیں۔ دہلی میں ایک دن میں ٹسٹنگ 7000 سے 5 ہزار کیوں ہو گئی۔ عدالت نے اسپتالوں کی تیاریوں کو لے کر بھی سوال کئے تھے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ 2 کروڑ آبادی والی دہلی میں 5 ہزار ٹسٹس ہو رہے تھے۔ دہلی عوامی رائے کی فیکٹری ہے یہ وہ ریاست ہے جہاں سب سے زیادہ ٹی وی رپورٹر ہیں چاہے آپ جتنا بھی پروپگنڈہ کرلیں لیکن اپنے شہر میں بدحالی کی خبروں سے ہوش تو اڑتے ہی ہیں کیونکہ اس انفکشن کی لپیٹ میں سب آرہے ہیں۔ ظاہر ہے یہاں اخباروں اور چیانلوں پر لوگوں کا دباؤ الگ طریقہ سے کام کرتا ہے۔ یہاں سے اٹھنے والی خبروں کی لہروں کا اثر ملک بھر میں بھی ہوتا ہے۔ دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال کو بھی کہنا پڑا کہ ہم سینکڑوں لوگوں کو بھرتی کررہے ہیں لیکن کم لوگوں کی مشکلات کو بڑھا چڑھاکر دکھایا جارہا ہے۔ ہم میڈیا کو سلام کرتے ہیں کہ خامیاں اور کمیاں سامنے لارہا ہے۔ ہم نے سرکاری ایپ کی کمی کو فوری سدھارا۔ ہم آگے بھی سدھار لگائیں گے۔ میڈیا کو الزام تراشی کا زیادہ موقع نہیں تھا۔

موقع دوسری ایجنسیوں کے لئے بھی نہیں بچا جب کجریوال نے کہہ دیا کہ 31 جولای تک ایک لاکھ بیڈس کی ضرورت ہوگی ہم سے جتنا ہوسکے گا ہم کررہے ہیں۔ اب سپریم کورٹ کی تنقید کے بعد مرکز کے پاس بھی موقع نہیں بچا کہ وہ دہلی کو کجریوال کے بھروسہ چھوڑ دے۔ میں نہیں کہتا کہ میری بات کا اثر ہے لیکن مسلسل دیش کی بات میں کہہ رہا تھا کہ اگر کجریوال کا اندازہ صحیح ہے تو پھر اس میں مرکز اور اس کے اسپتالوں کا بھی کردار ہے۔ میں پوچھا کرتا تھا کہ ایمس اسپتالس جس کا بجٹ 3600 کروڑ روپے کا ہے اس کا کیا کردار ہے۔ دہلی میں مرکز کے اسپتالوں کا بجٹ 6000 کروڑ سے زیادہ ہے۔ پوری دہلی کا صحت بجٹ 7700 کروڑ روپے ہے۔ مرکز کو اپنے کردار کی وضاحت کرنی ہی تھی۔ ایمس کے ڈاکٹرس بھی ٹیلی میڈیسن سے مدد کریں گے یہ کام تو پہلے دن ہو جانا چاہئے تھا۔
آخر وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ دہلی کے چھوٹے اسپتالوں تک کورونا کے لئے درست معلومات اور رہنمایانہ خطوط دینے کے لئے مودی حکومت نے AIMS میں ٹیلیفونک گائیڈنس کے لئے سینئر ڈاکٹروں کی ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے نیچے تک نظام کو ترسیلی پیام پہنچایا جاسکے۔ اس کا ہیلپ لائن نمبر جاری ہو جائے گا۔ اس طرح کا کمانڈ سنٹر بنانے کا مشورہ پرائم ٹائم میں ڈاکٹر میتھیو ورگیز نے دیا تھا اور کئی مقامات پر دو ماہ قبل انہوں نے اس سلسلہ میں لکھا بھی ہے۔

24 مارچ کو لاک ڈاون کیا گیا تھا۔ 80-85 دن ہوگئے۔ مرکز اور ریاستی یا سبھی حکومتیں مل کر اس وباء کا مقابلہ کررہی ہیں۔ ایسا دعویٰ کیا جاسکتا ہے مگر بھروسہ کم ہوتا ہے۔
محدود وسائل کی تجارتی تقسیم بہت کم دکھائی دیتی ہے۔ تلنگانہ اپنی راہ پر چل رہا ہے تو احمد آباد اپنی راہ پر۔ 30 جنوری کو ہی عالمی ادارہ صحت نے ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔ ڈبلیو ایچ او کی اصطلاحات میں اس سے بڑا انتباہ نہیں ہے۔ 11 مارچ کو اسے عالمی وباء قرار دیا گیا لیکن وہ صرف نام دینے کا عمل تھا۔
سب سے بڑا انتباہ 30 جنوری کو جاری کیا گیا، سیاسی قائدین اس تاریخ کی یاد نہیں دلاتے ورنہ وہ جواب نہیں دے پائیں گے کہ 30 جنوری سے 24 مارچ تک آپ نے کیا کیا؟ وہ 11 مارچ کی یاددلاتے ہیں ہم نے دس سے بارہ دنوں کے اندر لاک ڈاون کا فیصلہ لیا۔ عالمی ادارہ صحت نے ملک میں لاک ڈاون کی بات نہیں کی تھی۔
لغزش تو ہوگئی مگر یہ ضروری تھا تب ہی سے عالمی ادارہ صحت ٹسٹنگ، ٹسٹنگ اور ٹسٹنگ کی بات کررہا تھا۔ ہندوستان نے بھی کی لیکن جلد ہی قواعد کے سہارے ٹسٹنگ کو محدود کئے جانے لگے اب جاکر نیتی آیوگ کے امتیابھ کانت نے نوٹ کیا ہے کہ کچھ ریاستیں یا شہر سوچ رہے ہیں کہ وہ کووڈ ۔ 19 کے بحران کو بناء ٹسٹ کے Manage کرلیں گے یہ ممکن نہیں ہے۔

کیرالا، کرناٹک اور کوریا سے پتہ چلتا ہیہکہ ٹسٹنگ، ٹسٹنگ ٹریٹمنٹ کے جذبہ کے ساتھ کورونا وباء سے لڑا جاسکتا ہے۔ نیتی آیوگ کو بتانا چاہئے کہ کونسی ریاستوں اور کون سے شہر میں ٹسٹنگ کم ہو رہی ہے۔ ان کی ٹسٹنگ کرنے کی گنجائش کیا ہے کیوں کم ہو رہی ہے۔ 80-85 دنوں بعد وزیر داخلہ امیت شاہ کہتے ہیں کہ دہلی میں دو دنوں میں ٹسٹنگ دوگنی ہو جائے گی اور 6 دنوں میں تین گنا سوال یہ ہے کہ ان کی وزارت ملک بھر میں ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کی سربراہ ہے۔ ایسے میں انہیں بتانا چاہئے کہ ان کے چاہنے سے دہلی میں کیسے ٹسٹنگ 3 گنا بڑھ جاتی ہے۔ اتراکھنڈ، گجرات یا اترپردیش اور بہار میں کیوں نہیں بڑھتی ہے۔ 19 مئی کے اعداد و شمار کے حساب سے ہندوستان میں جملہ 1,01,475 ٹسٹ ہوئے تھے کئی دنوں تک ایک لاکھ کے آس پاس ہی ٹسٹنگ ہوتی رہی۔ تین جون کو ٹسٹنگ کا عدد 37,158 پر پہنچتا ہے اور 13 جون کو 1,43,737 ہے۔ اب دیڑھ لاکھ سے زیادہ ہوا ہے ۔ ملک بھر میں ٹسٹنگ کی رفتار اس قدر سست روی سے کیوں بڑھ رہی ہے؟ دہلی میں کورونا کے معاملہ بڑھ کر 38,958 ہوگئے۔ 24 گھنٹوں میں 2100 نئے کیسیس منظر عام پر آئے۔ اگر اپ یومیہ 2000 کا حساب لگائیں تو جون 30 تک یہ تعداد 32000 ہو جائے گی۔