مرکزی حکومت کو الیکشن کمیشن آف انڈیا کے امور میں مداخلت نہ کرنے کا مشورہ ، بی ونود کمار کا ردعمل

   

حیدرآباد۔18ڈسمبر(سیاست نیوز) مرکزی حکومت الیکشن کمیشن آف انڈیا کے امور میں مداخلت نہ کرے اور اس غیر جانبدار و خود مختار ادارہ میں حکومت کی مداخلت مناسب نہیں ہے۔ نائب صدرنشین تلنگانہ اسٹیٹ پلاننگ بورڈ مسٹر بی ونود کمار نے آج مرکزی حکو مت اور وزیراعظم نریندر مودی پر الیکشن کمیشن آف انڈیا کے امور میں مداخلت اور کمیشن کے عہدیداروں سے خفیہ ملاقاتوں کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اس طرح کی حرکتوں سے دور رہے جو کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی کارکردگی کو عوام میں مشتبہ بناتی ہیں۔مسٹر بی ونود کمار نے وزیر اعظم کے دفتر پر الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی اہمیت کو گھٹانے کی کوشش میں مصروف ہے۔انہو ںنے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہندستانی الیکشن کمیشن کی عالمی سطح پر منفرد شناخت ہے اور اس ادارہ کو دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے اور ملک کی مختلف ریاستوں میں ہندستانیوں شہریوں اور اداروں کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن آف انڈیا کی غیر جانبداری پر کوئی سوال نہیں اٹھائے گئے لیکن مرکز میں نریندر مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے الیکشن کمیشن آف انڈیا پر وزیر اعظم کا دفتر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مسٹر بی ونود کمار نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالنا مرکزی حکومت کے مفاد میں نہیں ہے اور ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتو ںکو چاہئے کہ وہ مرکزی حکومت کی جانب سے کی جانے والی ان کوششوں کی مخالفت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اس طرح کی کسی بھی کوشش سے باز رکھیں اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کی خود مختاری کو برقرار رکھتے ہوئے جمہوری اصولوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ انہو ںنے بتایا کہ وہ گذشتہ 20برسوں سے الیکشن کمیشن آف انڈیا میں تلنگانہ راشٹر سمیتی کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان 20برسوں کے دوران انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو مکمل غیر جانبدار پایا ۔ انہو ںنے کہا کہ اس مدت کے دوران انہوں نے بی جے پی قائدین کو بھی کمیشن میں نمائندگی کرتے ہوئے دیکھا ہے لیکن اب بی جے پی الیکشن کمیشن کے ساتھ خفیہ اجلاس منعقد کر رہی ہے جو کہ مناسب نہیں ہے۔ مسٹر بی ونود کمار نے کہا کہ حکومت اگر ان حرکتوں کو جاری رکھتی ہے تو ایسی صور ت میں ملک بھر میں بھارتیہ جنتاپارٹی کو عوامی برہمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔م